ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2012 |
اكستان |
|
علی الاعلان اِعتراف کرنے اَور پورے ملک کو بزدل بنانے میں کوئی شرم مانع نہیں آتی ہے۔ اَب خبریں آرہی ہیں کہ ہندوستانی اَفواج کو کشمیر اَور راجھستان جلد اَز جلد پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے چند روز قبل یہ خبر بھی چھپی تھی کہ اِنڈیا نے کشمیر میں چند چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔ ٭ اِیران نے عراق سے جنگ طویل کردی عربوں کی بہت بڑی دولت ہتھیاروں کی قیمت میں اَفغانستان کے جہاد اَور اِیران عراق جنگ کی وجہ سے اَمریکہ پہنچ گئی ۔اَب خلیج میں حالات مزید نازک صورت اِختیار کرتے جارہے ہیں۔ (حتی کہ مجھے یہ خدشہ ہونے لگا ہے کہ اَگرحالات اَور خراب ہوئے تو عرب اپنی سرزمین پر اَمریکی فوجوں کے اُترنے کی بھی اِجازت نہ دے بیٹھیں اِس طرح اِس تمام علاقے پر اَمریکہ کو فضائی بحری اَور بری، ہر طرح کے تسلّط جمانے کا موقع مل جائے گا۔ اَور یہ سب اِیران کے جنگ بند نہ کرنے کی وجہ سے ہوگا۔ میری اَپیل ہے کہ اِیران اِس نکتہ پر غور کرے)۔ خلیج کی اِس نازک صورتحال میں ہمارا مُلک بھی ملوث ہوتا جارہا ہے اِس طرح نہیں کہ وہ بیچ بچائو کرا رہا ہو یا عربوں یا اِیرانیوں کی مدد کررہا ہو بلکہ اَمریکہ کے خادم کی حیثیت سے کردار اَدا کرتا نظر آرہا ہے جس میں قطعًا کوئی وقار نہیں ہے۔ دَراصل ہمارے حکمران اَمریکہ کے شروع ہی سے دِلدادہ بلکہ غلام چلے آرہے ہیں حتی کہ بعض دفعہ تو حکمرانوں کی ترتیب یوں نظر آتی ہے کہ پبلک پر حکمران ''نامزد وزیر اعظم'' ہے اُس پر ''صدارتی نظام'' حکمران ہے اَور باطن میں ''اَمریکی سی آئی اے'' چنانچہ ہم بلند اَور آزاد فکر سے محروم ہیں۔ بنگلہ دیش ہمارا ہی ٹکڑا ہے وہاں سے دینی تعلیم حاصل کرنے کے لیے طلباء بکثرت آنا چاہتے ہیں لیکن اُنہیں تعلیمی ویز انہیں دیا جاتا یہ خارجہ کی نا سمجھی کی بھی مثال ہے۔ ٭ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی حقیقت جاننا تو دُور کی بات ہے یہاں کی داخلہ پالیسی بھی فہم سے بالا تر ہے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا کہ مُلک میں کیا ہورہا ہے اَور جو سمجھ میں آتا ہے وہ ناقابلِ بیان ہے۔ ایک طبقہ حکومت پر سوار ہے اُس کے ہاتھ میں مُلک کی قسمت کی باگ دَوڑ ہے وہ اپنے مفاد کی خاطر سب کچھ کیے جا رہا ہے۔