Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

54 - 64
سر میں درد تھا اَورپھر بخار ہوگیااَوریہ بخار صحیح روایات کے مطابق تیرہ روز تک متواتر رہا اَوراِسی حالت میں وفات ہو گئی''۔ (ملاحظہ ہو'' سیرتِ خاتم الانبیاء ''  ص١٤١)
فقیہِ وقت حضرت مولانا رشید احمدصاحب گنگوہی رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں  :
''آخری چہار شنبہ کی کوئی اَصل نہیں بلکہ اِس دن جناب رسول اللہ  ۖ کو شدتِ مرض واقع ہوئی تھی تو یہودیوں نے خوشی کی تھی ، وہ اَب جاہل ہندؤوں میں رائج ہوگئی ۔ نَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئَاتِ اَعْمَالِنَا ''۔ (فتاوٰی رشیدیہ ص ١٥)
بریلوی مکتبہ فکر کے اعلیٰ حضرت مولانا احمد رضا خان صاحب کا فتویٰ  : 
''آخری چہار شنبہ کی کوئی اَصل نہیں، نہ اِس دن صحت یابی حضور سیّد عالم  ۖ  کا  کوئی ثبوت ہے بلکہ مرضِ اَقدس جس میں وفات ہوئی اُس کی ابتداء اِسی دن سے بتائی جاتی ہے''۔(اَحکامِ شریعت  ج ٣  ص ١٨٣ ) 
بریلوی مکتبۂ فکر کے ایک دُوسرے عالم مولانا امجد علی صاحب تحریر کرتے ہیں  : 
''ماہِ صفر کا آخری چہار شنبہ ہندوستان میں بہت منایا جاتا ہے، لوگ اپنے کاروبار بند کردیتے ہیں،سیر وتفریح اَور شکار کوجاتے ہیں ،پوریاں پکتی ہیں اَورنہاتے دھوتے ہیں خوشیاں مناتے ہیں اَور کہتے ہیں کہ حضور  ۖ نے اِس روز غسلِ صحت فرمایا تھا اَور بیرونِ مدینہ سیر کے لیے تشریف لے گئے تھے۔ یہ سب باتیں بے اَصل ہیںبلکہ اِن دنوں میں حضور اَکرم  ۖ  کا مرض شدت کے ساتھ تھا، لوگوں کو جو باتیں بتائی ہوئی ہیں، سب خلافِ واقع ہیں ''۔ (بہارِ شریعت  ج٦  ص٢٤٢)
مذکورہ تفصیل سے معلوم ہوا کہ آپ  ۖ  کُل تیرہ دن بیمار رہے ہیں اَوراِس پر بھی سب متفق   ہیں کہ آپ  ۖ نے پیر کے روز وصال فرمایاہے ۔اِس حساب سے اگر دیکھا جائے تو آپ  ۖ کے  مرضِ وفات کا دن بدھ ہی بنتا ہے۔ ا ِس طرح سے کہ بدھ سے دُوسرے بدھ تک آٹھ دن اَور جمعرات سے   پیر تک پانچ دن (١٣٥٨) لہٰذا مرضِ وفات کا آغاز بالاتفاق بدھ ہی کا دِن ہوا۔ مذکورہ حوالے جات   سے یہ بات روزِروشن کی طرح واضح ہوجاتی ہے کہ صفر کے مہینے کی آخری بدھ رسول اللہ  ۖ  کے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter