ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
اِنہیں ملے گا، حضرت اَبوبکر صنے فرمایا کہ مجھے یہ مقدار منظور ہے۔ (موسوعة آثار الصحابہ١ ٩٠) یہ ہے اِسلام کے سب سے بااِختیار شخص اَمیر المؤمنین کی سادگی، اِس کے برخلاف آج اَمیر المؤمنین تو دَرکنار کوئی شخص معمولی سی ملّی تنظیم یا اِدارے کا بھی ذمہ دار بن جاتاہے تو اپنے کو سیاہ سفید کا مالک سمجھتا ہے اَور بِلاتکان مالی وسائل اپنے ذاتی استعمال میں لانے میں دریغ نہیں کرتا۔ تکلفات سے بچنے کی تلقین : سیّدنا حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرات صحابہ ث کو تلقین کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا: زیادہ غسل خانوں میں آمد ورفت اَور بالوں کی تراش خراش کا اہتمام اَور عمدہ عمدہ قالینوں پر بیٹھنے اَور چلنے کا اِلتزام مت کرو اِس لیے کہ اللہ کے مقبول بندے آرام پسند اَور زیبائش وآرائش کے دِل دادہ نہیں ہوتے۔ (موسوعة آثار الصحابہ ٢٥٣١) اَور ایک مرتبہ اِرشاد فرمایا کہ: ''دیکھو کھانے پینے میں زیادہ چٹور پن سے اِحتراز کرو اِس لیے کہ اِس سے جسم خراب ہوجاتا ہے، بیماریاں پنپنے لگتی ہیں اَور عبادات میں سستی ہوجاتی ہے لہٰذا کھانے پینے میں میانہ روِی اِختیار کرو کیونکہ اِس سے بدن درست رہے گا اَور فضول خرچی سے حفاظت رہے گی اَور یاد رکھو کہ اللہ تعالی کو موٹے پیٹ والے شوقین مزاج لوگ سخت ناپسند ہیں اَور اِنسان اُس وقت تک برباد نہیں ہوسکتا جب تک کہ اپنی خواہش کو دین پر ترجیح نہ دے۔'' (موسوعة آثار الصحابہ ٢٥٣١) اِن قیمتی ہدایات کے برخلاف آج اُمت میں شوقین مزاجی، تکلفات اَور ٹیپ ٹاپ کا رُجحان بڑھتا جارہا ہے، چٹور پن کا حال یہ ہے کہ مرغن اَور لذیذ کھانوں کی دُکانوں، ہوٹلوں اَور ریستورانوں پر ہمارے نوجوانوں کی بھیڑ کی بھیڑ نظر آتی ہے۔ ایک طرف معاشی پسماندگی کا شکوہ ہے، دُوسری طرف جو کچھ سرمایہ ہے وہ بِلا تکان چٹورپن پر خرچ کیاجارہا ہے۔ ظاہر ہے کہ اِس رُجحان کے ہوتے ہوئے قومی ترقی ہرگز نہیں ہوسکتی۔ ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : اَمیر المؤمنین حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ملک ِشام کا دَورہ فرمایا اَور بیت المقدس جاتے ہوئے ''جابیہ'' سے گزرے تو حال یہ تھا کہ ایک گندمی رنگ کے اُونٹ پر سوار تھے، سر پر نہ تو ٹوپی تھی اَور نہ عمامہ،