ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی ( مولانا ڈاکٹر اَمین اللہ صاحب وثیر ، مترجم: حاجی محمد عرفان شجاع صاحب ) مولانا ڈاکٹر اَمین اللہ صاحب وثیر ١٧ اکتوبر ١٩٣٢ء کو سیالکوٹ شہر کے محلہ '' پورہ ہیراں '' میں پیدا ہوئے، دارُالعلو م شہابیہ سے سند ِفراغت حاصل کی اَوری اینٹل کالج لاہور میں شعبہ عربی میں اُستاد بھی رہے۔ ١٣فروری ٢٠٠٨ء کو لاہور میں اِنتقال ہوا اَور گلشن راوی قبرستان میں مدفون ہوئے۔ مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کے ''رسالہ خاقانیہ'' کو پی ایچ ڈی کے لیے (بزبانِ اَنگریزی) موضوع تحقیق بنایا اَور محنت ِشاقہ کے بعد رسالہ پر گراں قدر تحقیقی مقالہ پیش کیا جو سیرت اِسٹڈی سنٹر سیالکوٹ سے معروف محقق جناب اِکرام چغتائی صاحب کی زیر نگرانی شائع ہوا۔ زیر نظر مضمون اُسی کتاب کے ایک حصہ کا جو مُلا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی سے متعلق ہے، ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے۔(م۔ع۔ش) اِبتدائی حالات : مُلا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی ملقب بہ لبیب، مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی (م:١٦٥٧ئ/ ١٠٦٧ھ) کے نہایت قابل فرزند تھے۔ اپنے والد کی طرح اِن کا شمار بھی علماء ِربانییّن میں ہوتا ہے ۔ مآثر عالمگیری کے مطابق مُلاعبد اللہ صاحب سیالکوٹی نہ صرف معقولات و منقولات کے عالم تھے بلکہ عارف باللہ بھی تھے اَور اپنی ذات میں اِسلامی اَخلاق واعمال کا عمدہ اَور سچا نمونہ تھے۔ سُجان رائے (م:پس اَز١١١٨ ھ؟ / ١٧٠٧ئ)کے مطابق اپنے اَخلاق و کردار کی بدولت مُلا صاحب ''اِمام ِوقت'' کہلاتے تھے۔ ١ مُلا عبد اللہ صاحب نے اپنے والد گرامی مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی سے بھی کسب ِفیض کیا، اِس بات کی تصریح مُلا عبد الحکیم نے ''غُنیة الطالبین (مترجم)''کے مقدمے میں کی ہے۔ بعد اَزاں مُلا عبداللہ صاحب نے حدیث کی تعلیم شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ (م:١٠٥٢ھ/١٦٤٢ئ) کے صاحبزادے ١ سُجان رائے بٹالوی: خلاصة التواریخ دہلی،١٩١٨ء ص ٧٣۔