Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

24 - 64
دُوسرے مقام پر اِرشاد ہے  :
 وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَآئِ الّٰتِیْ لَا یَرْجُوْنَ نِکَاحًا فَلَیْسَ عَلَیْھِنَّ جُنَاح اَنْ یَّضَعْنَ ثِیَابَھُنَّ غَیْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِیْنَةٍ........۔الآیة۔ (سُورة النور: ٦٠)
'' جو عورتیں بوڑھی ہیں وہ اگر اپنے زائد کپڑے اُتار کر رکھ دیں جیسے اُوپر تلے کپڑے ہوں اَور اُوپر کا کپڑا اُتار دے بشرطیکہ بدن ظاہر نہ ہو تو کچھ حرج نہیں لیکن اِس حالت میں بھی اپنی زینت کے مواقع (جگہوں) کو ظاہر نہ کریں مثلًا گردن ،کان کہ اِن میں زیور پہنا جاتا ہے۔ اَور آگے اِرشاد ہے  وَاَنْ یَّسْتَعْفِفْنَ خَیْرلَّھُنَّ  یعنی (یہ بوڑھی عورتیں) اِن زائد کپڑوں کو اُتار کر رکھنے سے بچیں تو اُن کے لیے زیادہ بہتر ہے ۔''
 پس جب بوڑھیوں تک کے لیے یہ حکم ہے اے لڑکیو! اَور اے جوان عورتو! توتم کو کہاں اِجازت ہوگی کہ دُور دُور کے رشتہ داروں کے سامنے بے محابا آجاؤ۔ 
حضور  ۖ  سے زیادہ تقوی والا تو کوئی نہ ہوا ہوگا۔ حضور  ۖ  (کی یہ حالت تھی کہ آپ) خود اپنے سے عورتوں کو پردہ کراتے تھے۔ ایک حدیث شریف میں آیا ہے کہ ایک عورت نے حضور  ۖ  کو پردہ کے پیچھے سے خط دیا۔ اِس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ حضور  ۖ  اپنے سامنے عورتوں کو نہ آنے دیتے تھے۔ پھرجب حضور  ۖ  اپنے سے پردہ کرائیں تو کون سا پیر اَور کون سا رشہ دار ہے جس سے بے پردگی جائز ہوگی ۔اَور اِس سے بھی یہ معلوم ہو گیا کہ آج کل جو بعض نو تعلیم یافتہ کہتے ہیں کہ پردہ ضروری نہیں اَور ایسا پردہ قرآن و حدیث سے ثابت نہیں یہ محض غلط ہے۔ بات یہ ہے کہ اُن لوگوں نے قرآن و حدیث کو دیکھا ہی نہیں بس دیکھا کیا ہے کوئی اَخبار دیکھ لیا، اگر کچھ عربی پڑھی ہے تو مصری اَخبار دیکھ لیا۔ سو سمجھ لو کہ یہ پردہ جو آج مروج ہے یہ قرآن سے بھی ثابت ہے اَور حدیث سے بھی ثابت ہے جیسا کہ اُوپر گزر چکا ہے۔ (نمبر العفہ ص ٧ اَشرف الجواب معارف ص ٥٧٥) 
نگاہ کی حفاظت کی ضرورت  : 
حق تعالیٰ نے یہ تدبیر بتلائی کہ نگاہ نیچی رکھو۔ اگر بضرورت تم کو کسی غیر کے سامنے آنا پڑے تو نگاہ نیچی رکھو اَور کپڑے میں لپٹ کر آؤ۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter