ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
کو بہت اچھے طریقے پررَد کردیا آخری چہار شنبہ ماہِ صفر ہست چوں چہار شنبہ ہائے دِگر نہ حدیثی شد درآں وارِد نہ دَرو عید کرد پیغمبر '' صفر کے مہینے کی آخری بدھ دُوسرے مہینوں کی آخری بدھ کی طرح ہے اِس بارے میں کوئی خاص حدیث یا واقعہ ثابت نہیں اَورنہ ہی اِس میں نبی ۖ نے کوئی عید منائی ہے۔'' (زوال السِنة عن اعمال السَنَة ص ٨) بعض لوگ اِس دن گھروں میں اگر مٹی کے برتن ہوں تو اُن کو توڑ دیتے ہیں ۔اِسی دن بعض لوگ چاندی کے چھلّے اَورتعویذات بنا کر مختلف مصیبتوں خاص کرصفر کی نحوست سے بچنے کی غرض سے پہنا کرتے ہیں، یہ چیزیں بھی توہم پرستی میں داخل ہیں ۔ لہٰذا اِس دن کاریگر اَورمزدوروں کا خاص اہتمام سے چھٹی کرنا بے اَصل ہے اَورمزدُوروں کا مالک سے مٹھائی وغیرہ کا مطالبہ کرنا صحیح نہیں اَوراِس دن کو دُوسرے دِنوں کی بہ نسبت زیادہ فضیلت اَور ثواب والا سمجھنا بدعت ہے ۔اَور اِس دن برتن وغیرہ توڑنا اَورمصیبتوں اَورنحوست سے بچنے کے لیے چھلے اَورتعویذ بنانا بھی شرعاً منع ہے کیونکہ یہ سب چیزیں قرآن وسنت ، صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ، تابعین ، ائمہ مجتہدین اَور سلفِ صالحین رحمہم اللہ کسی سے بھی ثابت نہیں ۔یہ سب بعد کے لوگوں کی اِیجاد ہے اَور اپنی طرف سے دین میں ایک نیا اِضافہ ہے جو خالص بدعت اَورواجب الترک ہے۔ اِس دن آنحضرت ۖ کا غسلِ صحت فرمانا کہیں ثابت نہیں بلکہ اِس دن تورحمتِ عالم ۖ کی اُس بیماری کی اِبتداء ہوئی تھی جس میں آپ کا وصالِ مبارک ہوا۔ اِس بارے میں مسلمانوں کے بڑے بڑے سلسلے اَورمکتبۂ فکر کے حضرات متفق ہیں کہ آخری چہار شنبہ (یعنی صفر کی آخری بدھ ) کے روز رحمت ِعالم ۖ کے مرضِ وفات کا آغاز ہوا تھا، چند حوالہ جات ملاحظہ ہوں : مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمة اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : ''٢٨صفر ١١ ھ چہار شنبہ (بدھ ) کی رات میں آپ ۖ نے قبرستان بقیع غرقد میں تشریف لے جا کر اہلِ قبور کے لیے دُعائے مغفرت کی ۔ وہاں سے تشریف لائے تو