ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمِ اَمَّابَعْدُ! ٢٤محرم کی بات ہے کہ جب ہم بخاری شریف کے سبق سے فارغ ہوئے اَور حسب ِ معمول دُعا کے لیے ہاتھ اُٹھنے لگے تو میری بائیں جانب بیٹھے ہوئے ایک طالب علم نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ہم جماعت کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اِن کے والد کے لیے بھی دُعا کردیں میں نے پوچھا اُنہیں کیا ہوا...... ! تو وہ خود جواب نہ دے سکا اُس کے ساتھی نے کہا کہ وفات پاگئے ہیں!میں نے پوچھا کب ؟ تو وہ خود بولا کہ ''کل'' میں نے حیرت سے اُس کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کہ.............کل ؟ کہنے لگا کہ ہاں۔ مختصر سے سوال و جواب نے پورے ہال کو سو گوار کردیا ہر کسی پر سناٹا سا چھا گیا سو گوار بیٹے کے چہرے پر صبر و اِستقلال کا حقیقی اَور عملی نمونہ دیکھ کر ہر کوئی اَ نگشت بدنداں تھا اَور ساتھ ہی ساتھ چہرہ کی لکیروں کے پیچھے سے عیاں اُداسی اَور بے کسی کو پڑھ بھی رہا تھا۔ بہر حال سب نے بارگاہ ِرب العزت میںہاتھ اُٹھا کر اپنے ہم جماعت کے لیے صبرو اَجر اَور اُس کے مرحوم والد کی مغفرت کے لیے دِ ل سے دُعا کی۔