Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

9 - 64
اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے  :
اَب سوال یہ ہوتا ہے کہ اِنہوں نے جو نیت کی شادی کی تووہ بھی کوئی برا کام تو نہیں ہے بلکہ اِرشاد  ہوا  اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ  ١   فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ  ٢ اوکماقال علیہ السلام  یہ تو میری سنت ہے اَور اگر کوئی آدمی نکاح سے چڑتا ہے حقیر سمجھتا ہے وہ میرا نہیں ہے ۔تو نکاح کو حقیر جاننا یہ غلط ہے چاہے نکاح نہ کرے بہت لوگ ہیں ایسے ،نکاح نہ کرنا اَلگ بات ہے حقیرجاننا اَلگ بات ہے کیونکہ یہ فرمایا   یہ میری سنت ہے جو چیز سنت ہے اُس کو پھر بنظر حقارت دیکھنا یا برا کہنا وہ جائز نہیںہے منع ہے یہ ہمیں جاننا چاہیے بڑا ضروری ہے۔ 
یہ جو گدھا ہے یہ ایک ایساجانور ہے کہ ہر آدمی اِس کی مثال دیتا ہے اَور بیوقوف کو کہتے ہیں یہ گدھا ہے اَور یہی نہیں کہ یہاں کہتے ہیںبلکہ قرآنِ پاک میں بھی ہے کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًا   تو بیوقوفی میں ضرب المثل ہے یہ ،لیکن اِس کے اُوپر کوئی سوار ہو اَور آپ اُس کا مذاق اُڑائیں سواری کا وہ بالکل منع ہے کیونکہ سب اَنبیاء کرام اِس کی سواری کرتے رہے ہیں رسول اللہ  ۖ نے بھی اِس کی سواری کی ہے اَور     خَر عِیْسٰی تو مشہور ہی ہے حضرت عیسٰی علیہ السلام کا گدھا۔ اَور گدھے مختلف ہوتے ہیںجیسے سندھ میں ہوتے ہیں وہ تو گھوڑے کی طرح بھاگتے ہیں لیکن یہ جانور اِس اِعتبار سے اِتنا خوش قسمت ہے کہ اَنبیائے کرام کی سواری رہا ہے عقل کے اِعتبار سے بیوقوف ہونا یہ قرآنِ پاک میں بھی آگیاہے اَور ضرب المثل ہے اِنسانوں میں، اُس کو منع نہیں کیا گیا مگر سواری کا مذاق نہیں اُڑا سکتے تو لوگ تو بہت بے خوف ہوتے ہیں وہ داڑھی کا مذاق اُڑانا اَور چیزوں کا مذاق اُڑانا جو چیزیں ثابت ہوجائیں کہ یہ سنت ہیں رسول اللہ  ۖ کی یا اَنبیائے کرام کی تو اُس کا اَگر مذاق اُڑاتا ہے تو پھر کفر کا اَندیشہ ہے اَور ذرا سی بات ہوتی ہے اَور اِیمان اَور کفر کا سوال کھڑا ہو  جاتا ہے تو اِنسان کو بڑی اِحتیاط رکھنی چاہیے جب معلوم ہوجائے کہ یہ چیز سنت ہے بس پھر اُس کے بعد اُس کے بارے میں کوئی کلمہ نہیں کہہ سکتا برا۔ 
  ١  سنن ابن ماجہ کتاب النکاح رقم الحدیث ١٨٤٦   ٢  بخاری شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٥٠٦٣ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter