ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : اَب سوال یہ ہوتا ہے کہ اِنہوں نے جو نیت کی شادی کی تووہ بھی کوئی برا کام تو نہیں ہے بلکہ اِرشاد ہوا اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِیْ ١ فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِیْ فَلَیْسَ مِنِّیْ ٢ اوکماقال علیہ السلام یہ تو میری سنت ہے اَور اگر کوئی آدمی نکاح سے چڑتا ہے حقیر سمجھتا ہے وہ میرا نہیں ہے ۔تو نکاح کو حقیر جاننا یہ غلط ہے چاہے نکاح نہ کرے بہت لوگ ہیں ایسے ،نکاح نہ کرنا اَلگ بات ہے حقیرجاننا اَلگ بات ہے کیونکہ یہ فرمایا یہ میری سنت ہے جو چیز سنت ہے اُس کو پھر بنظر حقارت دیکھنا یا برا کہنا وہ جائز نہیںہے منع ہے یہ ہمیں جاننا چاہیے بڑا ضروری ہے۔ یہ جو گدھا ہے یہ ایک ایساجانور ہے کہ ہر آدمی اِس کی مثال دیتا ہے اَور بیوقوف کو کہتے ہیں یہ گدھا ہے اَور یہی نہیں کہ یہاں کہتے ہیںبلکہ قرآنِ پاک میں بھی ہے کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ اَسْفَارًا تو بیوقوفی میں ضرب المثل ہے یہ ،لیکن اِس کے اُوپر کوئی سوار ہو اَور آپ اُس کا مذاق اُڑائیں سواری کا وہ بالکل منع ہے کیونکہ سب اَنبیاء کرام اِس کی سواری کرتے رہے ہیں رسول اللہ ۖ نے بھی اِس کی سواری کی ہے اَور خَر عِیْسٰی تو مشہور ہی ہے حضرت عیسٰی علیہ السلام کا گدھا۔ اَور گدھے مختلف ہوتے ہیںجیسے سندھ میں ہوتے ہیں وہ تو گھوڑے کی طرح بھاگتے ہیں لیکن یہ جانور اِس اِعتبار سے اِتنا خوش قسمت ہے کہ اَنبیائے کرام کی سواری رہا ہے عقل کے اِعتبار سے بیوقوف ہونا یہ قرآنِ پاک میں بھی آگیاہے اَور ضرب المثل ہے اِنسانوں میں، اُس کو منع نہیں کیا گیا مگر سواری کا مذاق نہیں اُڑا سکتے تو لوگ تو بہت بے خوف ہوتے ہیں وہ داڑھی کا مذاق اُڑانا اَور چیزوں کا مذاق اُڑانا جو چیزیں ثابت ہوجائیں کہ یہ سنت ہیں رسول اللہ ۖ کی یا اَنبیائے کرام کی تو اُس کا اَگر مذاق اُڑاتا ہے تو پھر کفر کا اَندیشہ ہے اَور ذرا سی بات ہوتی ہے اَور اِیمان اَور کفر کا سوال کھڑا ہو جاتا ہے تو اِنسان کو بڑی اِحتیاط رکھنی چاہیے جب معلوم ہوجائے کہ یہ چیز سنت ہے بس پھر اُس کے بعد اُس کے بارے میں کوئی کلمہ نہیں کہہ سکتا برا۔ ١ سنن ابن ماجہ کتاب النکاح رقم الحدیث ١٨٤٦ ٢ بخاری شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٥٠٦٣