ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
موضوع اَورمن گھڑت ہونے سے نظر ہٹا کردُوسرے قواعد کو سامنے رکھتے ہوئے اگرغور کیا جائے تواِس کا صحیح مطلب اُن لوگوں کے بالکل خلاف جاتا ہے ، چنانچہ اِس کا صحیح مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ آنحضرت ۖ کا وصال ربیع الاوّل کے مہینے میں ہونے والا تھا اَور آپ ۖ وصال کے بعد اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے مشتاق تھے جس کی وجہ سے آپ کو ماہِ صفر کے گزرنے اَور ربیع الاوّل کے شروع ہونے کی خبر کا اِنتظار تھا اَور ایسی خبر لانے پر آپ ۖ نے اِس بشارت کو مرتب فرمایا۔ تصوف کی بعض کتابوں میں اِسی مقصد کے لیے اِس روایت کو ذکر کیا گیا ہے ۔ اِس سے معلوم ہوا کہ اِس روایت کا صفر کی نحوست سے دُور کا بھی تعلق نہیں بلکہ یہ مضمون اَورمفہوم خود ساختہ ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ ایک صورت میں خود یہ روایت خود ساختہ ہے اَوردُوسری صورت میںاِس کا مضمون خود ساختہ ہے۔ کسی پہلو سے بھی اِس روایت سے صفر کے مہینہ کا منحوس ہونا ثابت نہیں ہوتا ۔(ماخوذ اَز ''بدشگونیاں ، بدفالیاں اَور توہمات ''اَز مفتی عبدالرئوف صاحب سکھروی بتغیر واِضافہ)۔ ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : بہت سے لوگ ماہِ صفر کی آخری بدھ کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیںاِس کو ''سیربدھ '' کے نام سے مشہور کیاگیاہے ۔کہا جاتا ہے کہ صفر کی آخری بدھ کو آنحضرت ۖ نے غسل ِصحت فرمایا تھا اَورسیر تفریح فرمائی تھی۔اِسی لیے بعض ناواقف اَور سادہ لوح مسلمان مرد اَورعورتیں اِس دن باغات اَور سیر گاہوں میں سیر وتفریح کے لیے جاتے ہیں، شرینی اَور چُوری تقسیم کرتے ہیں، بعض علاقوں میں گھونگنیاں (پکے ہوئے چنے) تقسیم کرتے ہیں،عمدہ قسم کے کھانے پکانے کا اہتمام کرتے ہیں اِس دن خوشی وتہوار مناتے ہیں کاریگر اَور مزدور کام نہیں کرتے اپنے مالک سے مٹھائی کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ بعض مکتبوں میں بھی اِس دن چھٹی کی جاتی ہے اَور اِس سلسلے میں ایک شعر بھی گھڑ لیا ہے جس کا مضمون یہ ہے۔ آخری چہار شنبہ آیا ہے غسلِ صحت نبی نے پایا ہے حالانکہ یہ تمام باتیں من گھڑت ہیں اِسلامی اعتبار سے ماہِ صفر کی آخری بدھ کی کوئی خاص اہمیت اَور اِس دن شریعت کی طرف سے کوئی خاص عمل مقرر نہیں ہے ۔اِس سلسلہ میںایک لطیفہ بھی منقول ہے کہ ایک نواب زادے نے اپنے اُستاد سے اِس تاریخ میںعیدی مانگی ۔اُنہوں نے شعر کے اَندازمیں اِس عیدی