Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

49 - 64
ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید  : 
جیسا کہ پہلے گزر چکا کہ زمانۂ جاہلیت میں ماہِ صفر کے متعلق بکثرت مصیبتیں اَور بلائیں نازل ہونے کا اِعتقادرکھا جاتا تھااَورآج مذہبی لوگوں نے بھی اِس مہینہ کو مصیبتوں اَورآفتوں سے بھرپور قرار دیا ہے حتی کہ لاکھوں کے حساب سے آفات اَوربلیات کے نازل ہونے کی تعدادبھی نقل کردی ہے اَوراِسی پر اِکتفاء نہیں کیا بلکہ (نعوذ باللہ)جلیل القدر اَنبیاء علیہم الصلٰوة والسلام کو بھی اِس مہینہ میں مبتلائِ مصیبت ہونا قرار دیا ہے اَورپھر خود ہی اُنہوں نے اِن مصیبتوں سے بچنے کے طریقے بھی ذکر کردیے ہیں ۔ یہ سب من گھڑت اَور اپنی طرف سے بنائی ہوئی باتیں ہیں جن کی قرآن وحدیث ، صحابہ وتابعین ، ائمہ مجتہدین اَورسلفِ صالحین میں سے کسی سے بھی کوئی صحیح سند نہیں کیونکہ قرآن وسنت کی رُو سے بنیادی طورپر خود نحوست اَوراِس مہینہ میں مصیبتوں اَورآفتوں کا نازل ہونا ہی باطل ہے بلکہ یہ جاہلیت کا اِیجاد کردہ نظریہ ہے تواِس پر جو بنیاد بھی رکھی جائے گی وہ یقینا باطل اَورغلط ہی ہوگی ۔ رحمت ِعالم  ۖ  نے اپنے صاف اَورواضح اِرشادات کے ذریعے زمانۂ جاہلیت کے توہمات اَور قیامت تک پیدا ہونے والے تمام باطل خیالات اَورصفر کے متعلق وجود میں آنے والے تمام نظریات کی تردید اَورنفی فرمادی ہے اَوراِس کے ساتھ ساتھ زمانۂ جاہلیت میں جن جن طریقوں سے نحوست ، بدفالی اَوربدشگونی لی جاتی تھی اُن سب کی بھی مکمل طورپر نفی اَورتمام مسلمانوں کو اِس قسم کے توہمات سے بچنے کی تاکید فرمادی ہے بلکہ وہ تمام اَوہام وخرافات جن سے عرب کے مشرکین لرزہ براَندام رہتے تھے اَورجن کو وہ بذاتِ خود دُنیا کے نظام پر اَثر ڈالنے والے اَور دُنیا کے حالات کو بدلنے والے سمجھتے تھے ،آنحضرت  ۖ نے اُن کا طلسم توڑ دیا اَور اعلان فرمایا کہ اِن کی کوئی اصل نہیں۔
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَةَ   قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَےْہِ وَسَلَّمَ لَا عَدْ وٰی وَلَا طِیَرَةَ وَلَا ھَامَةَ وَلَا صَفَرَ وَفَرَّ مِنَ الْمَجْذُوْمِ کَمَا تَفِرُّ مِنَ الْاَسَدِ(بخاری )
''حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ  ۖسے روایت کرتے ہیں کہ آپ  ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ ایک کی بیماری کا (اللہ کے حکم کے بغیر خود بخود ) دُوسرے کولگ جانا ، بدفالی اَورنحوست اَورصفر(کی نحوست وغیرہ )یہ سب باتیں بے حقیقت ہیں اَور مجذوم (کوڑھی ) شخص سے اِس طرح بچو اَور پرہیز کرو جس طرح شیر سے بچتے ہو۔''
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter