ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٥ پردہ کے اَحکام ( اَز افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی ) ''پردہ'' اِنسان کی فطری ضرورت ہے، سلیم الفطرت عورت کی حیاء و شرم کا طبعی تقاضا ہوتا ہے کہ اَپنوں کے سوا غیروں سے پردہ میں رہے بلکہ ایک حد تک اِنسان کااپنے کو پردہ میں رکھنا اِنسانیت کا فطری تقاضا ہے۔ بے حیائی، بے پردگی اَور عریانیت کو کوئی شریف اِنسان گوارہ نہیں کرتا۔ اِس مجموعہ میں حضرت حکیم الامت تھانوی کے جملہ اِفادات، ملفوظات ،مواعظ، تصانیف فتاوی کو کھنگال کر پردہ سے متعلق جملہ ضروری مباحث کو عقل و نقل کی روشنی میں بیان کیاگیا ہے۔ نیز پردہ کی مشکلات، ضرورت کے مواقع، ایک گھر میں رہتے ہوئے پردہ کی دُشواریاں اَور اُس کا حل وغیرہ وغیرہ ضروری مباحث کو تفصیل سے اِس مجموعہ میں ذکر کیا گیا ہے۔ نیز زینت اَور اُس کی اَحکام کی تفصیل، غیر عورتوں سے پردہ کی حد اَور اُن سے علاج کرانے سے متعلق ضروری ہدایات۔ اللہ پاک زائد سے زا ئد مسلمانوں کو اِس سے اِستفادہ کی توفیق نصیب فرمائے،آمین۔ پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : مردوں کے لیے تو (اللہ تعالیٰ نے ) یہ حکم فرمایا قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ وَیَحْفَظُوْا فُرُوْجَھُمْ آپ مومنین سے کہہ دیجیے کہ اَپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اَور اَپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اَور عورتوں کے لیے یہ حکم بھی فرمایا اَور اِس پر اِضافہ فرمایا وَلَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ یعنی بناؤ سنگار کا موقع ظاہر نہ کریں۔ اَور ظاہر ہے کہ بناؤ سنگار کا موقع وہ ہے جو اَکثر کھلا رہتا ہے (یعنی چہرہ) جب اِس کا ظاہر کرنا (اَورکھولنا) بھی اَجنبیوں کے سامنے جائز نہیں تو تمام بدن کا کھولنا کیسے جائز ہوگا۔