ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٥ صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصورپوری،اِنڈیا ) حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : سیّدنا حضرت عبد اللہ بن مسعودص نے حضراتِ صحابہ ث کا جو تعارف کرایا تھا اُس میںاُن کی تیسری صفت یہ تھی کہ وَأَقَلُّہُمْ تَکَلُّفًا یعنی وہ حضرات تکلف وتصنع سے دُور تھے۔ اُن کی گفتگو، رہن سہن، معاشرت اَور زندگی کا ہر گوشہ تکلفات سے پاک تھا اَور دُنیوی رسومات سے اُنہوں نے حیرت اَنگیز طور پر بیزاری اِختیار کررکھی تھی اَور بلاشبہ یہ کیفیت اُنہیں پیغمبر علیہ السلام کی مبارک صحبت سے حاصل ہوئی تھی۔ سادگی اَور قناعت کا جو سبق اُنہوں نے پیغمبر علیہ السلام سے حاصل کیا تھا وہ اُن کی زندگی کے رَگ وریشہ میں سرایت کرگیا تھا۔ ظاہری ٹیپ ٹاپ اَور غیر ضروری زیبائش وآرائش سے اُن کی زندگی خالی تھی، عام طور پر سادہ لباس استعمال کرتے اَور بِلا کسی خاص اہتمام کے جو کھانا بھی بروقت میسر آتا اُس کو شکر کے ساتھ تناول کرلیتے۔ اور مال ودولت یا منصب وحکومت اُن کی سادہ زندگی پر کسی طرح بھی اَثر اَنداز نہ ہوپاتا۔ صحابہ ث کے معاشرہ میں یہ اِمتیاز دُشوار ہوتا کہ کون اَمیر ہے اَورکون مامور؟ کون حاکم ہے اَور کون محکوم؟ بلکہ سب آپس میں بے تکلف دوستوں کی طرح زندگی گذارتے تھے۔ اِس سلسلہ کی چند جھلکیاں اَور واقعات ذیل میں پیش کیے جاتے ہیں : نبی ٔ اَکرم ۖ کو اپنے گھر والوں کے تکلفات پسند نہ تھے : حضرت ثوبان ص فرماتے ہیں کہ نبی ٔاَکرم ۖ کا معمول تھا کہ جب سفر پر تشریف لے جاتے تو سب سے آخر میں اپنی صاحبزادی سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ملاقات کرکے جاتے اَور جب واپسی ہوتی تو