ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
تو سرور ِ کائنات علیہ الصلوة والتسلیم نے یہ فرمایا نکاح میری سنت ہے اَب اُسے کوئی برا نہیں کہہ سکتا اِن صحابی نے اگر اُس کی نیت کرلی تو کون سی بری بات کی نیت کی ہے۔ تو بری بات کی نیت نہیں ہے مگر مقصود رسول اللہ ۖ کا یہ ہے کہ جو بہت اَفضل چیز ہے اُس کو چھوڑ کر ایک ایسی چیز میں لگ گئے جو بہت چھوٹی سی ہے ۔ بعض تاجروں کا رونا : یہ جو تاجر طبقہ ہے میں نے سنا ہے کئی دفعہ اچھے خاصے لوگوں سے سنا ہے کہ پندرہ لاکھ کا نقصان ہو گیا دس لاکھ کا نقصان ہو گیا بیس کا لیکن دیکھنے میں پھر بھی وہ ٹھیک ٹھاک تو معلوم یہ ہوا کہ نفع جتنا اُنہوں نے سوچا تھا کہ اِس سال مجھے پچاس لاکھ کا نفع ہوگا اَور پچاس لاکھ کا نہیں ہوا پینتیس لاکھ کا ہوا ہے اِس لیے وہ رو رہا ہے کہ میرا پندرہ لاکھ کا نقصان ہو گیا بالکل اِسی طرح سے یہ بھی ہے کہ نقصان جو ہوا اُن کا وہ نفع کا نقصان ہو گیا کسی کو اَگر لاکھوں ملنے والے ہوں اَور اُسے ایک آنا ملے پانچ کا سکہ ملے تو کتنا بڑا نقصان ہے اِسے مِلا تو ہے اِس میں شک نہیں ہے فائدہ ہوا ہے ،حاصل ہی کچھ ہوا ہے لیکن نقصان کتنا بڑا رہ گیا نفع میں کتنی کمی آگئی جیسے کہ نہ ہونے کے برابر۔ تو آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ کوئی آدمی اگر کسی جائز کام کی بھی نیت کر کے آرہا ہو تو بھی وہ وہ بات حاصل نہیں کر سکتا جو خدا اَور رسول کے لیے ترک ِ وطن کرنے میں حاصل ہوتی ہے۔ آقائے نامدار ۖ نے اِس حدیث شریف میں نیت پر زور دیا ہے اَور میں نے عرض کیا جیسے ظاہر اَور باطن دو چیزیں ہیں اِنسان کے ساتھ لگی ہوئی اُسی طرح سے یہ اَعمال میں بھی ہے ظاہر اَور باطن اِن دونوں میں تطابق ہونا ضروری ہے دونوں کا صحیح ہونا ضروری ہے اَور اللہ تعالیٰ جانتے ہیں یہ بھی نہیں ہے کہ آپ کسی طرح سے ظاہرًا کرتے رہیں اَور باطنًا خراب نیت ہو اَور پھربچ جائیں خدا کی نظر سے یہ تو نہیں ہو گا خدا کے یہاں تو پتہ چلتا ہے اُس کا فرق اَجر پر بھی پڑے گا تمام چیزوں پر پڑتا ہے اُس کا اَثر۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے فضل و کرم سے نوازے اَور آخرت میں رسول اللہ ۖ کا ساتھ نصیب فرمائے، آمین۔ اِختتامی دُعا ............