ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
اَمَّا بَعْدُ ! فَاِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ ۖ وَ شَرُّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَة ۔( مشکوٰة ج ١ ص ٢٧) ''اما بعد! بہترین بیان اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے اَور بہترین سیرت اَور نمونہ محمد ۖ کی سیرت ہے۔ سب سے زیادہ بُرے کام وہ ہیں جو دین میں پیدا کیے جائیں اَور ہر بدعت گمراہی ہے۔'' حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا :مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ھٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدّ ۔ ١''جس شخص نے ہمارے اِس دین میں وہ نئی بات پیدا کردی جو اُس میں نہیں تھی تو ایسی بات مردُود ہے۔'' ایک اور حدیث پاک میں حضور پُر نور علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰة والسلام کا اِرشاد ِ گرامی ہے : مَنْ عَمِلَ عَمَلًا لَیْسَ عَلَیْہِ اَمْرُنَا فَھُوَ رَدّ ۔ ٢''جس شخص نے کوئی ایسا کام کیا (کار ِثواب سمجھ کر) جس پر ہمارا حکم نہیں ہے تو وہ کام مردُود ہوگا یعنی اللہ کے ہاں مقبول نہیں ہوگا۔'' اِن اَحادیث ِپاک سے ثابت ہوگیا کہ شریعت کی اِصطلاح میں بدعت کی تعریف یہ ہے کہ :''بدعت ہر وہ عمل یا عقیدہ ہے جس کو دین سمجھ کو اَپنایا جائے لیکن اِس کا ثبوت شریعت سے نہ ہو۔'' لہٰذا دُنیاوی اُمور میں نئی نئی باتیں پیدا کرنا اَور مختلف قسم کی اِیجادات کرنا شریعت کی اِصطلاح میں بدعت نہیں کہلائیں گی کیونکہ اِن کو دین کا کام سمجھ کر نہیں کیا جاتا اَلبتہ وہ تمام رسمیں جو شریعت سے ثابت نہیں ہیں لیکن اُنہیں دین کا کام سمجھ کر ثواب حاصل کرنے کی نیت سے کیا جاتا ہے یقینا بدعت میں داخل ہوں گی۔ بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ خواجہ نظام الدین اَولیاء رحمة اللہ علیہ (اَلمتوفی ٧٢٥ھ) اِرشاد فرماتے ہیں : ١ بخاری شریف ج ١ ص ٣٧٠ ٢ بخاری شریف ج ٢ ص ١٠٩٢