ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
کبھی کامیابی نہیں ہو سکتی۔ یہ قانون جب بھی آئے گا ایک دَم پورا آئے گا۔ اَور ناتمام حالت ایک ایک اِسلامی قانون اَنگریزی قانون کے ساتھ ملا کر جاری کرنا ایسا ہے جیسے آدھا کلمہ پڑھاجائے یا ناپاک چیز پاک پانی میں ڈال دی جائے۔ اِن ناپاک قوانین کا وجود اَور بالا دستی دونوں ہی ختم ہونی ضروری ہیں۔ یہ اَنگریز کے مسلّط کردہ قوانین پر پیچ ہیں اَور اِنہیں قصدًا پر پیچ بنا کر مسلّط کیا گیا ہے تاکہ دو جھگڑنے والوں کا قضیہ طے نہ ہو مقدمہ طویل تر ہوجائے اَور اُن کی آپس کی دُشمنی اِتنی مستحکم ہوجائے کہ نسلاً بعد نسل چلتی رہے۔ اِن ہی منہوس قوانین کی بدولت تصفیہ طلب مقدمات کی فائلوں کے اَنبار کے اَنبار لگ گئے ہیں۔ اِسلامی قانون کے نفاذ کے بعد یہ سب مقدمات بِلا مبالغہ صرف ایک یا زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سال میں طے ہوجائیں گے اَور اِس خوبصورتی سے فیصلے ہوں گے کہ مسلمانوں کی آپس کی دُشمنیاں بھی ختم ہوجائیں گی۔ اِس ملک میں اَکثریت حنفی حضرات کی ہے لہٰذا اِس ملک کا قانون حنفی ہی ہوگا جیسے اِیران میں اَکثریت ہی کاقانون نافذ کیا گیا ہے۔ جدید مسائل کا حل : جدید مسائل جب بھی پیش آئے اُن پر علماء نے غور کیا ہے اَور فتاوی شائع کیے ہیں مثلاً ''بندوق کی گولی سے شکار، زوجہ مفقود الخبر کے اَحکام، لاؤڈ اسپیکر پر نماز، رؤیت ہلال، مشینی ذبیحہ ،خون چڑھانا، اعضاء کی پیوند کاری ،جدید اِقتصادیات اَور اِسلامی اِقتصادیات ''ایسے موضوعات پر برابر تصانیف ہوتی رہی ہیں۔ علماء کا یہ آل پاکستان نمایندہ اِجلاس مذہب کا نمایندہ اِجلاس ہے۔ یہ اِجلاسِ علماء حکومت سے اِس کا مطالبہ کرتا ہے کہ وہ جلد اَزجلد صحیح طریقہ کار اِختیار کر کے نظامِ مصطفی ۖ نافذ کرے۔ ہم اِس نکتہ پر اپنے ساتھ بِلا اِمتیاز ہر جماعت کو لینے کے لیے تیار ہیں اَور زیادہ سے زیادہ جماعتوں کو اپنے ساتھ ملائیں گے۔ نوٹ : مذکورہ بالا صورت میں عدلیہ کے اَفراد کے لیے اُن کی تنخواہیں اَور وکلاء کے لیے وظائف جاری کیے جائیں اَور اُنہیں علومِ دینیہ کی مکمل تعلیم دِلائی جائے تاکہ یہ پھر اپنے فرائض اَنجام دے سکیں۔ اُن کے لیے تعلیمی اِنتظام اُن کے شایانِ شان اَنداز سے ہونا چاہیے۔اِس سلسلہ میں ممالکِ اِسلامیہ عربیہ سے بھی بھر پور تعاون حاصل کیا جائے۔