Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

48 - 64
ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات
(  جناب مولانا مفتی محمد رضوان صاحب ،راولپنڈی  )
ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ  :
ماہِ صفر کو ''صفر'' کہنے کی ایک وجہ یہ بیان فرمائی گئی ہے کہ صفر کے معنٰی لُغت میںخالی ہونے کے  آتے ہیں اَور اِس مہینہ میں عرب کے لوگوں کے گھر عموماً خالی رہتے تھے کیونکہ چار مہینوں (ذوالقعدہ ، ذوالحجہ ، محرم اَور رجب ) میں مذہبی طورپراُن کو جنگ اَور لڑائی نہ کرنے اَور مذہبی عبادت اَنجام دینے کا بطورِ خاص پابند کیا گیا تھا اَور محرم کا مہینہ گزرتے ہی اِس جنگجو قوم کے لیے مسلسل تین مہینوں کی یہ پابندی ختم ہو جاتی تھی لہٰذا وہ لوگ جنگ لڑائی اَورسفر میں چل دیتے تھے ۔ ( تفسیر اِبن ِکثیر بتغیر ج٢  ص٣٥٤)
ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ  : 
عام طورپر صفر کے ساتھ مظفر یا خیر کا لفظ لگایا جاتا ہے یعنی کہا جاتا ہے ''صفرالمظفر''یا ''صفرالخیر''۔اِس کی وجہ یہ ہے کہ مظفر کے معنٰی کامیابی وکامرانی والی چیز کے ہیںاَورخیر کے معنٰی نیکی اَور بھلائی کے ہیں۔زمانۂ جاہلیت میں کیونکہ صفر کے مہینے کو منحوس مہینہ سمجھا جاتا تھا اَور آج بھی اِس مہینہ کو بہت سے لوگ منحوس بلکہ آسمان سے بلائیں اَور آفتیں نازل ہونے والا سمجھتے ہیں اَور اِسی وجہ سے اِس مہینہ میں خوشی کی بہت سی چیزوں( مثلاً شادی بیاہ وغیرہ کی تقریبات ) کو منحوس یا معیوب سمجھتے ہیں جبکہ اِسلامی اِعتبار سے اِس مہینہ سے کوئی نحوست وابستہ نہیں اَوراِسی وجہ سے اَحادیث ِمبارکہ میں اِس مہینہ کے ساتھ نحوست وابستہ ہونے کی سختی کے ساتھ تردید کی گئی ہے ۔اِس لیے صفر کے ساتھ'' مظفر'' یا ''خیر '' کا لفظ لگا کر ''صفرالمظفر''یا ''صفر الخیر''   کہا جاتا ہے تاکہ اِس کو منحوس اَور شروآفت والا مہینہ نہ سمجھا جائے بلکہ کامیابی والا اَوربامراد نیز خیر کا مہینہ سمجھا جائے اَوراِس مہینے میں اَنجام دیے جانے والے کاموں کو نامراد اَورمنحوس سمجھنے کا تصور اَور نظریہ ذہنوں سے  نکل جائے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter