ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
شیخ نورالحق محدث دہلوی(م:١٠٧٣ ھ/١٦٦٣ئ)سے حاصل کی۔ ١ مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : مُلا عبد اللہ صاحب اپنے والد گرامی کے صحیح جانشین تھے، اپنے والد کی رحلت کے بعد اُن کے قائم کردہ مدرسہ کا اِنتظام و اِنصرام سنبھالا اَور اُس کو کئی جہات سے ترقی دی ۔ سُجان رائے کہتے ہیں کہ : ''وفات کے بعد اُن کے دُوسرے بیٹے یعنی رہنما ئے خلق اللہ ،مولوی عبد اللہ نے مسندِ دَرس کو زینت بخشی، وہ علوم ظاہری اَور معنوی کے جامع اَور فضیلت و معرفت کے مجمع البحرین تھے۔'' ٢ اَور صاحب ِمرآة العالم کے مطابق وہ چند جہات میں اپنے والد گرامی سے بھی بڑھ کر تھے اُن کے اِلفاظ ہیں : ''حفظ ِکلامِ مجید میں، اَربابِ اِختیار سے اِختلاط کی قلت میں، طبعی کنارہ کشی اَور گوشہ نشینی سے رغبت جیسی صفات میں وہ(مُلا عبداﷲ صاحب ) اپنے والد گرامی سے بڑھے ہوئے تھے۔'' اِس بات کی تائید صاحب ِفرحت الناظرین نے بھی کی ہے وہ کہتے ہیں کہ : ''(مُلا عبد اللہ سیالکوٹی ) حفظِ کلام مجید اَور صلاح و تقویٰ میں اپنے والد کے فضائل و کمال کی زینت بڑھانے والے تھے۔'' ٣ اَورنگزیب سے تعلقات : محی الدین اَورنگزیب عالمگیر(م:١٧٠٧ء /١١١٨ ھ)اَور اُن کے اَخلاف ملا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی کے علم و فضل کے باعث اِن کے نہایت معتقد تھے۔ ١٠٨٦ھ/ ١٦٧٥ء میں جب اَورنگزیب لاہور میں تھے تو مُلا صاحب سے ملاقات کے نہایت شائق ہوئے اَور کئی بار اِن کی باہم ملاقات ہوئی۔ ٤ ١ بختاور خان خواجہ: مرآة العالم ،اَوری اینٹل کالج میگزین، سپلمنٹ اگست، نومبر ١٩٥٣ئ۔ ٢ سبحان رائے بٹالوی:خلاصة التواریخ، دہلی ١٩١٨ئ، ص ٧٣۔ ٣ فرحت الناظرین، اوری اینٹل کالج میگزین: ٧٤، ٧٥۔ ٤ مستعد خان ساقی خان: مآثر عالمگیری، کلکتہ، ١٨٧١، ص ١٤٩۔