ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
سے معروف تھے۔ یہ پہلے ہندو تھے اَور اِن کا نام ''دیبی داس'' تھا۔ اِنہوں نے اپنے اُستاد کے ہاتھ پر ہی اِسلام قبول کیا۔ مآثر الامراء کے مصنف کا کہنا ہے کہ دارُالحکومت میں اِن کی پرورش ہوئی، تعلیم سے گہرا شغف رکھتے تھے اَور بچپن ہی سے علماء و صلحاء کی صحبت میں بیٹھنے کے شائق تھے۔ مُلا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی سے تلمذ کی خصوصی نسبت کی بناء پر اَورنگزیب کے عہد میں اِن کو دربار میں خصوصی مقام حاصل رہا اَور ''اِخلاص کیش'' کے لقب سے نوازے گئے۔ ١ تصانیف: مُلا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی بھی اپنے والد بزرگوار کی طرح کثیر التصانیف تھے اِن کی تصنیف و تالیف فرمودہ متعدد کتابیں ہیں جن میں سے کچھ تک رسائی ہوسکی ہے مثلاً:'' تفسیر سورة الفاتحہ''، فنِ اصولِ فقہ میں'' التصریح علی التلویح '' اِس کے علاوہ اَورنگزیب کی فرمائش پر'' رسالہ فی حقائق التوحید'' تصنیف فرمایا۔ ٢ محمد اَسلم صاحب پسروری لکھتے ہیں کہ اِن کی تصانیف میں حاشیہ علی ہدایہ بغایت مشہور ہے۔ ڈاکٹر زُبید احمد نے اپنی کتاب میں مُلا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی سے ایک کتاب بنام ''زاد اللبیب فی سفر الحبیب'' منسوب کی ہے اَور اِس کا خطی نسخہ، مخزونہ پنجاب یونیورسٹی، شیرانی کولیکشن میں محفوظ بتایا ہے اَور مزید یہ کہ١٣١٠ھ / ١٨٩٣ء میں یہ کتاب مصنف کے نام کی تصریح کے بغیر شائع بھی ہوئی تھی مگر قرائن سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ یہ کتاب مُلا صاحب کی نہیں ہے۔ آخر میں محمد صالح کمبوہ (م:١٣٧٥ھ / ١٦٦٥ء )اپنی معروف تصنیف عملِ صالح یعنی شاہجہاں نامہ میں سیالکوٹ کے اِس فرزند ِاِقبال مند کے بارے میں رقم طراز ہیں : ''اَب اِن (مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی )کے بیٹے مولوی عبداللہ جو تمام علوم کے جامع، صفاتِ حمیدہ سے متصف اَور تمام معنوی و صوری کمالات کے حامل ہیں۔ تمام باتوں میں اپنے والد بزرگوار کے صحیح جانشین ہیں۔ اُمید ہے کہ پروردگارِ عالم جس نے اِنہیں اپنے فیض و کرم سے بہرہ مند کیا ہے، دیر تک اِنہیں بزمِ کمال میں مسند آراء رکھے گا۔'' ٣ ١ محمد اسلم پسروری: فرحت الناظرین، اَوری اینٹل کالج میگزین، ١٩٢٨ئ۔ ٢ عبد الحئی صاحب، مولانا سیّد: نزہةالخواطر۔ حیدر آباد دکن، ١٣٧٥ھ، ج ٥ ص ٢٥٤۔ ٣ محی الدین اَبو محمد: تاریخ کبیرکشمیر۔ امرتسر ١٣٨٥ھ ص ٣٠٤