ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١ سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) مُقدمہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ بَعَثَ اِلَیْنَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ دَاعِیًا اِلٰی اَکْمَلِ الْاَدْیَانِ وَھَادِیًا الِیَ الشَّرْعِ الْمَتِیْنِ فَصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی وَ بَارَکَ وَسَلَّمَ عَلَیْہِ وَ عَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہ وَ خُلَفَائِہِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیّیْنَ وَوَفَّقَنَا لِاِتِّبَاعِھِمْ وَحَشَرْنَا فِیْ زُمْرَتِھِمْ یَوْمَ الدِّیْنَ۔اَمَّابَعْدُ ! رسول رب العالمین ۖ کی سیرت ِقدسیہ موسوم بہ '' نَفْحَہْ عَنْبَرِیَّہْ '' کی تالیف کے بعدبعض مخلصین کا اِصرار ہوا کہ اِس طرز پر آپ کے خلفائے راشدین کا تذکرہ بھی عبارت کی سہولت و اِختصار کا لحاظ رکھتے ہوئے لکھ دیا جائے تو برادرانِ دینی کے لیے بہت مفید ہو اَور جس طرح '' نَفْحَہْ عَنْبَرِیَّہْ'' مسلمان بچوں کے دَرس میں داخل ہوگئی ہے اِسی طرح خلفائے راشدین کا تذکرہ بھی داخلِ درس ہو کر مسلمانوں کی موجودہ اَور آیندہ نسلوں کی دینی واقفیت اَور مذہبی حفاظت کا ذریعہ بن جائے۔ اِس اِصرار کے ساتھ خود میرے دِل کا تقاضا بھی تھا مگر وَمَا تَشَآئُ وْنَ اِلَّا اَنْ یَّشَائَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَالَمِیْنَ۔ اِس میں کچھ شک نہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم خصوصًا خلفائے راشدین کا تذکرہ اَور اُن کے اَوصاف و کمالات کا بیان دَر حقیقت آنحضرت ۖ کے ذکرِ مبارک کا تتمہ اَور تکملہ ہے بلکہ اِن حضرات کے کمالات کا مطالعہ کرنے سے جو عظمت و رِفعت رسولِ خدا ۖ کی اَور جو محبت آپ کی دِل میں پیدا ہوتی ہے وہ ہرگز کسی دُوسرے طریقہ سے نہیں ہو سکتی۔ اِن حضرات کی یاد میں اِیمان کی قوت و تازگی پیدا کرنے کی جو تاثیر ہے اُس کو کسی اَور چیز میں تلاش کرنا لا حاصل ہے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ کا پاک نام لے کر یہ مبارک تذکرہ شروع کرتا ہوں خدا وندکریم اپنے فضل و کرم سے