ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
کرنے کے ذرائع زیادہ پیدا ہو جائیں۔اِس لیے حضور ۖ نے بدعت سے بہت زیادہ نفرت دِلائی ہے تاکہ خود ساختہ بدعات کے ذریعہ صحیح دین کا حلیہ نہ بگاڑ دیا جائے۔ بدعات کی اِس قدر مذمت کرنے کی دُوسری وجہ وہ ہے جو اِمام مالک رحمة اللہ علیہ (المتوفی ١٧٩ھ )نے بیان فرمائی ہے کہ : مَنِ ابْتَدَعَ فِی الْاِسْلَامِ بِدْعَةً یَرَاھَا حَسَنَةً فَقَدْ زَعَمَ اَنَّ مُحَمَّدًا ۖ خَانَ الرِّسَالَةَ لِاَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَقُوْلُ اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ اَلاٰیَةُ فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا فَلَا یَکُوْنُ اَلْیَوْمَ دِیْنًا۔( الاعتصام ج ١ ص ٤٩) ''جس نے اِسلام میں کوئی نئی بات نکالی جس کو وہ اچھا جانتا ہے تو گویا اُس نے یہ گمان کیا کہ حضور ۖنے اَدائیگی رسالت میں کوتاہی کی ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ''آج کے دِن میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا'' لہٰذا جو چیز اُس وقت دین نہ تھی وہ چیز آج بھی دین نہیں بن سکتی۔'' حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : اللہ سبحانہ و تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں کہ :لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ اُسْوَة حَسَنَة۔(سُورة الاحزاب :٢١) ''حضور ۖ کی ذاتِ اَقدس میں تمہارے لیے بہترین نمونہ موجود ہے۔'' ایک اَور مقام پر اللہ تعالیٰ اِرشاد فرماتے ہیں کہ :قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَ یَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ ۔ (سُورة آل عمران ٣١) ''اے نبی! آپ لوگوں سے فرما دیجیے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری اِتباع کرو جس کے نتیجہ میں اللہ تم سے محبت کرے گا اَور تمہارے گناہ معاف کر دے گا۔'' اِن دونوں آیات سے معلوم ہوگیا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمارے لیے حضور ۖ کو ایک مکمل ترین نمونہ بنا کر بھیجا ہے۔ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے آپ کو کامل ترین نمونہ کے مطابق بنالیں، اپنی طرف سے اِس میں کسی قسم کی کمی یازیادتی نہ کریں۔ اگر ہم نے اِس نمونہ کی مکمل اِتباع کرلی تو پھر ہم اللہ تعالیٰ کے محبوب بن