ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
تواِس طرح بیان کرنے کا مقصود اَور حکمت یہ ہے کہ جو کچھ کروگے بعینہ وہی ملے گا تو جس نے نیت یہ کی کہ ہجرت اللہ اَور رسول کے لیے ہے تو جتنی اچھی نیت ہوگی بعینہ وہی جزا ملے گی جو اُس کی ہوتی ہے وہاں آخرت میں بعینہ وہی پائے گا اَور اگر خیال ہے اُس کا کہ یہاں کاروبار نہیں چلتا وہاں چلا جاؤں تو پھر یہ اللہ کے لیے نہیں بلکہ پھر اُس کی ہجرت اُسی کام کے لیے ہوگی شادی کرنے کا خیال تھا کاروبار کا خیال تھا تو پھر جس کے لیے نیت کی ہے اُس نے پھر وہی ہوگا بس وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلٰی دُنْیَا یُصِیْبُھَا اَوِامْرَأَةٍ یَّنْکِحُھَا یا یَتَزَوَّجُھَا فَہِجْرَتُہ اِلٰی مَا ھَاجَرَاِلَیْہِ ۔ ١ تو قصہ یہ ہوا تھا کہ ایک عورت تھیں صحابیہ رضی اللہ عنہا اُنہوں نے ہجرت کی تو اُن سے ایک صحابی نے کہا کہ میں شادی کرنی چاہتا ہوں تو اُنہوںنے کہا کہ میں تو مدینہ شریف جاکر رہوں گی اگر شادی کرنی ہے تو وہاں آجاو ٔوہ وہاں چلے گئے تو رسول کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے جب یہ اَنداز فرمایا تو پھر آپ نے فورًا ہی تنبیہً یہ خطبہ دیا ہے اَور یہ مدینہ منورہ میں آنے کے بعد اِتفاق سے سب سے پہلاخطبہ ہے جو آپ نے دیا ہے نیتوں کی درستگی کا۔ فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : اَب سمجھ لیجیے کہ ہجرت تھی فرض تو اہلِ مکہ نے ہجرت کی تو جب مکہ مکرمہ فتح ہو گیا تو اُنہیں واپس آجانا چاہیے تھا لیکن نہیں اِجازت ملی اُنہیں بلکہ حج کے بعد تین دِن صرف رہ سکتے تھے پھر فورًا مدینہ واپسی ضروری تھی اِس لیے کہ آپ کوپتہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں تو ثواب بتایا گیا ہے ایک نماز کا ایک لاکھ کے برابر اَور مدینہ طیبہ میں ہوتا ہے پچاس ہزار کے برابر ایسے ہی بیت المقدس میں بھی پچاس ہزار کے برابر تک گویا اَحادیث میں ملتا ہے کہ اِتنا اِتنا ثواب ہے لیکن جو لوگ ہجرت کر چکے تھے اُنہیں پھر بھی اِجازت نہیں تھی مکہ مکرمہ واپس جانے کی، کیوں جب ثواب ہے تو پھر کیوں اِجازت نہیں ؟ اِس لیے نہیں تھی اِجازت کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے کر رکھا ہے کہ جو آدمی وہاں سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آئے ہیں جب وہ مدینہ طیبہ میں نماز پڑھیں گے مسجد نبوی میں تو اُن کو وہاں(مکہ میں) نماز پڑھنے کا ثواب بھی ملے گا خود بخود تو نفع تو اِس میں زیادہ ہو گیا، پچاس ہزار یہاں اَور اِس کے اُوپر جو اَلاؤنس اُنہیں مل رہا ہے وہ اِس سے بھی دُگنا ہے وہ ایک لاکھ تو اَب اگر اِس پچاس ہزار کو چھوڑ کر ١ بخاری شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٥٠٧٠