Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

7 - 64
تواِس طرح بیان کرنے کا مقصود اَور حکمت یہ ہے کہ جو کچھ کروگے بعینہ وہی ملے گا تو جس نے نیت یہ کی کہ ہجرت اللہ اَور رسول کے لیے ہے تو جتنی اچھی نیت ہوگی بعینہ وہی جزا ملے گی جو اُس کی ہوتی ہے وہاں آخرت میں بعینہ وہی پائے گا اَور اگر خیال ہے اُس کا کہ یہاں کاروبار نہیں چلتا وہاں چلا جاؤں تو پھر یہ اللہ کے لیے نہیں بلکہ پھر اُس کی ہجرت اُسی کام کے لیے ہوگی شادی کرنے کا خیال تھا کاروبار کا خیال تھا تو پھر جس کے لیے نیت کی ہے اُس نے پھر وہی ہوگا بس  وَمَنْ کَانَتْ ہِجْرَتُہ اِلٰی دُنْیَا یُصِیْبُھَا  اَوِامْرَأَةٍ یَّنْکِحُھَا یا   یَتَزَوَّجُھَا  فَہِجْرَتُہ اِلٰی مَا ھَاجَرَاِلَیْہِ ۔   ١   
 تو قصہ یہ ہوا تھا کہ ایک عورت تھیں صحابیہ رضی اللہ عنہا اُنہوں نے ہجرت کی تو اُن سے ایک صحابی  نے کہا کہ میں شادی کرنی چاہتا ہوں تو اُنہوںنے کہا کہ میں تو مدینہ شریف جاکر رہوں گی اگر شادی کرنی ہے تو وہاں آجاو ٔوہ وہاں چلے گئے تو رسول کریم علیہ الصلوة والتسلیم نے جب یہ اَنداز فرمایا تو پھر آپ نے فورًا ہی تنبیہً یہ خطبہ دیا ہے اَور یہ مدینہ منورہ میں آنے کے بعد اِتفاق سے سب سے پہلاخطبہ ہے جو آپ نے دیا ہے نیتوں کی درستگی کا۔
فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت  :
 اَب سمجھ لیجیے کہ ہجرت تھی فرض تو اہلِ مکہ نے ہجرت کی تو جب مکہ مکرمہ فتح ہو گیا تو اُنہیں واپس آجانا چاہیے تھا لیکن نہیں اِجازت ملی اُنہیں بلکہ حج کے بعد تین دِن صرف رہ سکتے تھے پھر فورًا مدینہ واپسی ضروری تھی  اِس لیے کہ آپ کوپتہ ہے کہ مکہ مکرمہ میں تو ثواب بتایا گیا ہے ایک نماز کا ایک لاکھ کے برابر اَور مدینہ طیبہ میں ہوتا ہے پچاس ہزار کے برابر ایسے ہی بیت المقدس میں بھی پچاس ہزار کے برابر تک گویا اَحادیث میں ملتا ہے کہ اِتنا اِتنا ثواب ہے لیکن جو لوگ ہجرت کر چکے تھے اُنہیں پھر بھی اِجازت نہیں تھی مکہ مکرمہ واپس جانے کی، کیوں جب ثواب ہے تو پھر کیوں اِجازت نہیں ؟ اِس لیے نہیں تھی اِجازت کہ اللہ تعالیٰ نے ایسے کر رکھا ہے کہ جو آدمی وہاں سے ہجرت کر کے مدینہ طیبہ آئے ہیں جب وہ مدینہ طیبہ میں نماز پڑھیں گے مسجد نبوی میں تو اُن کو وہاں(مکہ میں) نماز پڑھنے کا ثواب بھی ملے گا خود بخود تو نفع تو اِس میں زیادہ ہو گیا، پچاس ہزار یہاں اَور اِس کے اُوپر جو اَلاؤنس اُنہیں مل رہا ہے وہ اِس سے بھی دُگنا ہے وہ ایک لاکھ تو اَب اگر اِس پچاس ہزار کو چھوڑ کر
   ١  بخاری شریف کتاب النکاح رقم الحدیث ٥٠٧٠
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter