ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : اِن دونوں حدیثوں کی روشنی میں علماء کرام نے ٧٣ فرقوں میں سے نجات پانے والے گروہ کا نام ''اہل سنت والجماعت'' رکھ دیا یعنی وہ گروہ جو حضور پُرنور علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰة والسلام کی سنت اَور جماعت ِصحابہ رضی اللہ عنہم کے نقش ِقدم پر چلنے والا ہے اَور دین میں پیدا کی جانے والی ہر نئی بات کو فرمانِ نبوی ۖ کے مطابق بدعت سمجھتا ہے۔ چنانچہ پیرانِ پیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں : فَعَلَی الْمُؤْمِنِ اِتِّبَاعُ السُّنَّةِ وَالْجَمَاعَةِ فَالسُّنَّةُ مَاسَنَّہ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ وَالْجَمَاعَةُ مَا اتَّفَقَ عَلَیْہِ اَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ فِیْ خِلَافَةِ الْاَئِمَّةِ الْاَرْبَعَةِ الْخُلَفَآئِ الْمَھْدِیِیِّنَ۔ (غُنیة الطالبین مترجم ص ١٤٢) ''پس ہر بندۂ مومن کو چاہیے کہ سنت و جماعت کی پیروی کرے،'' سنت'' وہ راہ ہے کہ جس پر پیغمبر خدا ۖ چلتے تھے اَور ''جماعت ''وہ ہے کہ جس بات پر ہر چہار صحابہ رضی اللہ عنہم نے اپنے اَیامِ خلافت میں اِتفاق کیا۔'' بہرحال یہ واضح ہوگیا کہ کسی بھی مسئلہ میں جب اِختلاف رُونما ہوجائے تو اُس وقت خدا و رسول ۖ کے فرامین و اِرشادات کے ساتھ ساتھ حضور پُرنور ۖ کا عملی اُسوۂ حسنہ اَور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقۂ عمل دیکھ لیا جائے اَور یہاں سے جو فیصلہ ہو جائے اُس کو دِل و جان سے تسلیم کرتے ہوئے اُس کے سامنے سر تسلیم خم کر دیا جائے۔ چونکہ دُوسری حدیث شریف میں حضور ۖ نے اِتباعِ سنت کے ساتھ ہی بدعت سے بچنے کا اَور پرہیز کرنے کا حکم دیا ہے اِس لیے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اِس موقع پر بدعت کی حقیقت عرض کردیں۔ بدعت کی حقیقت : خود حضور پُرنور ۖ نے سابقہ بیان شدہ حدیث میں بدعت کی حقیقت یہ بیان فرمائی ہے :فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَة ۔''یعنی دین میں پیدا کی جانے والی ہر نئی بات بدعت ہے۔'' خطبہ جمعہ میں حضور ۖ ہر جمعہ کو یہ اِرشاد فرمایا کرتے تھے :