Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

8 - 64
 فقط ایک لاکھ پر رہتے ہیں تو وہ نقصان ہے تو اِس لیے بالکل اِجازت نہیں تھی بلکہ رسول اللہ  ۖ ...........۔
''مظلومیت'' مہاجرین   کا اِعزاز  :
اَور ایک خاص بات ہے ''مظلومیت '' کی کہ سچ مچ تو اللہ تعالیٰ کے یہاں یہ مظلوم تھے تو اِن کو یہ حکم تھا اللہ تعالیٰ کو یہ پسند تھا کہ یہ اپنی مظلومیت کا اِظہار خدا کے سامنے ہمیشہ ہی کرتے رہیں وہ اِسی صورت میں تھا کہ جو گھر تھا (مکہ میں) وہاںلوٹ کر نہ جائیں کہ ہم تیرے لیے چھوڑ کر آئے تھے اَور ایسا چھوڑا کہ بعد میں اُدھر کا ہم نے رُخ ہی نہیں کیا سوائے اِس کے کہ عمرے کے لیے چلے جائیں یا حج کے لیے جائیں۔
تواِس مظلومیت پر جو عنایت خدا کی طرف سے ہوتی تھی وہ اِتنی زیادہ تھی کہ وہ اَگر مکہ مکرمہ واپس چلے جاتے تو اُس کا مقابلہ بالکل نہیں ہوسکتا تھا ۔اُس کے مقابلے میں وہ بالکل ہیچ تھی کیوں یہ ہیچ اِتنا بڑا جملہ  اِتنی بڑی فضیلت کے باوجود میں ہیچ کا لفظ کہہ رہا ہوں اِس لیے کہ رسول اللہ  ۖ نے دُعا دی ہے کہ    اَللّٰہُمَّ اَمْضِ لِاَصْحَابِیْ ہِجْرَتَھُمْ   خدا وند کریم میرے صحابہ کرام کے لیے جو اُنہوں نے ہجرت کی ہے وہ تو قائم رکھ اَور اُسے جاری رکھ یعنی وہ ہٹنے نہ پائے  وَلَا تَرُدَّھُمْ عَلٰی اَعْقَابِھِمْ  اِس طرح کا جملہ فرمایا اِن کو اُلٹے پاؤں نہ لوٹا بلکہ اِن کی ہجرت قائم رکھ۔ 
آپ  ۖ  کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ  :
اَب ایک صحابی ہیں مہاجر ہیں حضرت سعد اِبن خولہ رضی اللہ عنہ وہ آئے مکہ مکرمہ ٹھہرے تین دِن کی اِجازت تھی اِس سے زیادہ نہیں ٹھہرسکتے تھے پتہ نہیں دوستوں نے مجبور کیا یا رشتہ دَاروں نے مجبور کیا کیا بات ہوئی جو وہ تین دِن سے زیادہ ٹھہر گئے اَور پھر بیمار ہوئے اَور وفات ہوگئی تو رسول اللہ  ۖ  اُن پر ترس  کھاتے ہوئے یوں فرمایا کرتے تھے  لٰکِنِ الْبَائِسُ سَعْدُ ابْنُ خَوْلَةَ   یَرْثِیْ لَہ رَسُوْلُ اللّٰہِ    ۖ    ١   لیکن بیچارہ سعد ابن خولہ ..............تو  غلطی ہوگئی اُن سے تین دِن نہ ٹھہرتے یا بیمار ہوگئے ہوتے پھر چاہے مہینہ بھر ٹھہرتے کوئی حرج نہیں تھا مگر بِلاوجہ کے اَور بِلا عذرِ شرعی کے اُن کے لیے جائز نہیں تھا تو ہجرت اِتنی بڑی چیز تھی اَور اِس کا ثواب اِتنا بڑا تو رسول اللہ  ۖ نے اِس پر تنبیہ کی اَور نیت درست رکھنے کا حکم فرمایا کہ بالکل درست رکھو نیت ۔ 
  ١   بخاری شریف کتاب مناقب الانصار رَقم الحدیث ٣٩٣٦
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter