ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
مرضِ وفات کے آغاز کا دن تھا نہ کہ صحت یابی کا ،اَور آپ ۖ کے مرضِ وفات پر خوشی کیسی؟ دَرحقیقت بات یہ ہے کہ آخری چہار شنبہ یہودیوں اَوراِیرانی مجوسیوں کی رسم ہے جو اِیران سے منتقل ہو کر ہندوستان میں آئی ہے اَور یہاں کے بے دین بادشاہوں نے اِسے پروان چڑھایا (ملاحظہ ہو ''دائرہ معارفِ اِسلامیہ'' پنجاب یونیورسٹی ج ١ ص١٨) یہود کو آنحضرت ۖ کے شدتِ مرض سے خوشی ہونا بالکل ظاہر اَور اُن کی عداوت اَور شقاوت کا تقاضہ ہے۔(فتاویٰ محمودیہ ج ١٥ ص ٤١٢ ) لہٰذا یہ یہودوہنود کی خوشی کادن توہوسکتاہے مسلمانوں کانہیں ۔ مسلمانوں کا اِسے بطورِ خوشی منانا سخت بے غیرتی اَور بے اَدبی ہے۔ مسلمانوں کا اِس دِن مٹھائی تقسیم کرنا اگرچہ آنحضرت ۖ کے شدت مرض کی خوشی میں یا یہود کی موافقت کرنے کی نیت سے نہ ہو لیکن بہر حال یہ طریقہ غلط ہے ،اِس سے بچنا لازم ہے۔ بغیر نیت کے بھی یہود کی موافقت کا طریقہ اِختیار نہیںکرنا چاہیے۔ مسلمانوں کوسوچنا چاہیے کہ وہ اِس یہودیانہ ومجوسیانہ اَورہندوانہ رسم کو اپنا کر کہیں حضوراَکرم ۖ کے مرضِ وفات کا جشن منانے میں یہود وہنود کی صورتاً موافقت تو نہیں کررہے؟ ( چار بیماریوں سے حفاظت ) حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ ایک بڑے میاں جنہیں قبیصہ کہا جاتا تھا وہ حضور علیہ السلام کے پاس آکر کہنے لگے کہ مجھے کوئی ایسی دُعا ء بتلا دیں جو مجھے دُنیا وآخرت میں نفع دے آپ ۖ نے فرمایا دُنیا کے نفع کے لیے تو یہ ہے کہ جب تم صبح کی نماز پڑھ چکو تو تین مرتبہ یہ کلمات کہہ لیا کرو سُبْحَانَ اﷲِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةََ اِلَّا بِاﷲِ اِس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ تمہیں چار بیماریوں سے بچائیں گے (١) جذام (٢) پاگل پن (٣) اَندھا پن (٤) فالج ۔ ( عمل الیوم واللّیلة لابن سنی ص ١١٧)