ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
قسط : ١٩ اَنفَاسِ قدسیہ قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات ( حضرت مولانا مفتی عزیز الرحمن صاحب بجنور ی ) فاضل دارُالعلوم دیوبند و خلیفہ مجاز حضرت مدنی اِخلاص وللہیت : حضرت شیخ الاسلام کا سب سے بڑا کمال اَور سب سے زیادہ بلند مقام اُن کا خلوص ہے ۔ حضرت کی یہ ایک ایسی صفت ہے کہ جس کا اِعتراف اُن کے دُشمن اَور مخالف بھی کرتے ہیں اَور کرتے رہیں گے، یوں تو سب ہی اِنسان اپنی زبان سے اِقرار کرتے ہیں کہ وہ کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے میں مخلص ہیں لیکن یہ دعویٰ صرف زبان سے کہہ دینے سے پورا نہیں ہوتا کیونکہ اِخلاص فعلِ قلبی ہے نہ کہ فعلِ لسانی تاوقتیکہ کسی آدمی کا قلب د رست نہ ہو اِخلاص پیدا نہیں ہو سکتا۔ ایک مرتبہ حضرت شیخ الاسلام نے ہم لوگوں کو جلالین شریف ختم کراتے وقت (شرکائِ جلالین شریف نے اَور حضرت اُستاذی مولانا سیّد فخرالحسن صاحب نے حضرت سے درخواست کی تھی کہ جلالین کی آخری عبارت پر کچھ اِشارہ فرما کر دُعائے ختم کرادی جائے ،حضرت نے اِس درخواست کو منظور کر لیا تھا) اِرشاد فرمایا تھا کہ قرآنِ پاک کی یہ آیت اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ایک ایسی جامع آیت ہے کہ جو اللہ تعالیٰ کے بندوں کو اللہ تعالیٰ سے تعلق قائم کرنے کا طریقہ بتاتی ہے۔ آپ نے اِرشاد فرمایا تھا اللہ تعالیٰ کی عبادت تین طرح سے کی جاتی ہے:(١) ثواب کے لالچ اَور عذاب کے خوف سے (٢) رضائِ اِلٰہی کے لیے (٣) اللہ تعالیٰ کو مستحقِ عبادت و بندگی اَور پرستش سمجھتے ہوئے۔ آپ نے اِرشاد فرمایا اِسلام میں یہ تینوں طریقے محمود ہیں لیکن تیسرا طریقہ یعنی اللہ تعالیٰ کی بِلا کسی غرض ولالچ