ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
بریکٹ کے اَندر کی تشریحی عبارت حنفیوں کی مایۂ ناز اَور مُسلَّم تفسیر ''رُوح المعانی'' جلد پنجم ص٦٦ سے لی گئی ہے۔ ایک دُوسرے مقام پر باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے : فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَھُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوْا فِی اَنْفُسِھِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَ یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا۔(سُورة النساء : ٦٥) ''اے نبی! تیرے رب کی قسم یہ لوگ اُس وقت تک مومن نہ ہوں گے یہاں تک کہ آپس کے جھگڑوں میں آپ کو حکم تسلیم کرلیں۔ پھر آپ کے فیصلہ فرما دینے کے بعد یہ لوگ اپنے نفس میں کسی قسم کی تنگی یا خلش محسوس نہ کریں بلکہ آپ کے فیصلہ کو پوری طرح دِل و جان سے تسلیم کرلیں۔'' اِن دونوں آیات کا مطلب و مفہوم بالکل واضح ہے کہ دینی اُمور میں اِختلافات کو نمٹانے کے لیے ہم قرآن و سنت کی طرف رُجوع کریں اَور بارگاہِ رسالت سے فیصلہ ہو جانے کے بعد اِس فیصلہ کے سامنے ہم سرتسلیم خم کردیں۔ اَب ہم دو حدیثیں اِس سلسلہ کی تحریر کرتے ہیں۔ (١) اِنَّ بَنِیْ اِسْرَآئِیْلَ تَفَرّقَتْ عَلٰی ثِنْتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ مِلَّةً وَ تَفْتَرِقُ اُمَّتِیْ عَلٰی ثَلٰثٍ وَّسَبْعِیْنَ مِلَّةً کُلُّھُمْ فِی النَّارِ اِلَّامِلَّة وَّاحِدَة قَالُوْا مَنْ ھِیَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ مَا اَنَا عَلَیْہِ وَ اَصْحَابِیْ ۔ (مشکوٰة شریف ج ١ ص ٣٠ ، ترمذی شریف جلد ٢ ص ٨٩) ''حضور ۖنے اِرشاد فرمایا بنی اِسرائیل بہتر(٧٢) فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے اَور میری اُمت تہتر(٧٣) فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی، وہ سب جہنم میں جائیں گے سوائے ایک فرقہ کے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا وہ نجات پانے والا فرقہ کون سا ہوگا؟ آپ ۖ نے فرمایا ''مَا اَنَا عَلَیْہِ وَاَصْحَابِیْ'' وہ گروہ جو میرے اَور میرے صحابہ کے راستہ پر ہوگا۔'' ایک اَور مقام پر نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے اِرشاد فرمایا :