ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
کے سامنے پیش فرما دیا۔ لاکھوں درُود و سلام اُس پیغمبر آخر الزمان ۖ پر جس کی اَدائوں کا نام اللہ پاک نے ''اُسوۂ حسنہ'' یعنی اُمتیوں کے لیے نمونہ کامل قرار دیا اَور جس کی اِطاعت و پیروی کو دونوں جہانوں کی سرفرازی و کامرانی کا اَولین زینہ اَور بنیادی شرط قرار دیا۔ لاکھوں رحمتیں ہوں اللہ تعالیٰ کی اُن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر جنہوں نے حضرت خاتم النبین ۖ کی ہر ہر اَدا کو بعد میں آنے والوں کے لیے محفوظ رکھا اَور اپنے کردار و عمل اَور اَقوال و اِرشادات سے حضور پرنور ۖ کی مکمل سیرت طیبہ ہم تک پہنچائی اَور جن کو اللہ تعالیٰ کے آخری رسول ۖ نے آسمانِ ہدایت کے درخشندہ ستارے قرار دیا۔ اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں اُن ائمہ مجتہدین رحمہم اللہ پر جنہوں نے حضور پر نور ۖ کی سنت اَور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے طریقے کو قانونی مسودہ کی شکل میں ایک مربوط نظام کی صورت میں اُمت کے سامنے پیش فرما دیا۔ سب سے پہلے ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ دینی اُمور میں جب اِختلافات رُونما ہو جائیں تو اُن کو رفع کرنے کے لیے جو طریقۂ کار خدا تعالیٰ اَور اُس کے آخری رسول ۖ نے ہمیں بتایا ہے اُسے مختصراً ذکر کردیں تاکہ خدا تعالیٰ اَور اُس کے آخری رسول ۖ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اِس نزاعی مسئلہ ''مروجہ محفلِ میلاد کا مسئلہ'' نمٹایا جاسکے۔ دینی اُمور میں پڑنے والے اِختلافات کو رفع کرنے کا شرعی طریقۂ کار : اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْر وَّ اَحْسَنُ تَأْوِیْلًا۔(سُورة النساء : ٥٩) ''اے مسلمانو! اگر کسی (دینی) معاملہ میں تم آپس میں جھگڑ پڑو تو تم (اُس کے جائز یا ناجائز ہونے کو معلوم کرنے کے لیے) خدا کی (کتاب) اَور رسول (کی سنت) کی طرف رُجوع کرو اگر تم خدا اَور قیامت کے دِن پر اِیمان رکھتے ہو، یہ بہتر اَور اَنجام کے لحاظ سے اچھا ہے۔''