Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

36 - 64
(٢) ……فَاِنَّہ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِیْ فَسَیرٰی اِخْتِلَافًا کَثِیْرًا فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ تَمَسَّکُوْا بِھَا وَعَضُّوا عَلَیْھَا  بِالنَّواجِذِ وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَة وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَة ۔  ١   
''جو لوگ میرے بعد زِندہ رہیں گے وہ (دینی اُمور میں) بہت اِختلاف دیکھیں گے تو (اِس حالت میں) تم پر میری سنت اَور ہدایت یافتہ خلفاء ِراشدین کی سنت کی اِتباع لازم ہے۔ تم اُن ہی سے تمسک و اِستدلال کرنا اَور اُس کو ڈاڑھوں سے دَبالینا (یعنی اِختلافات کے وقت میری سنت اَور خلفائِ راشدین کی سنت کو اِنتہائی پختگی اَور مضبوطی سے تھام لینا) اَور دین میں نکالے جانے والی نئی نئی باتوں سے پوری طرح اِجتناب کرنا کیونکہ دین میں پیدا کی جانے والی ہر نئی بات ''بدعت'' ہے اَور ہر بدعت گمراہی ہے۔''
یہ دونوں اَحادیث بھی اپنے مفہوم میں بالکل واضح ہیں۔ پہلی حدیث میں نجات پانے والے گروہ کی علامت یہ بتائی گئی ہے کہ وہ حضور پُرنور  ۖ  کی سنت اَور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی برگزیدہ جماعت کا ہوبہو پیروی کرنے والا ہوگا اَور اُس میں کسی قسم کی کمی یا بیشی نہیں کرے گا۔ یہ بات بالکل ظاہر ہے کہ کوئی نیا فرقہ اُس وقت تک وجود میں نہیں آسکتا جب تک وہ حضور پُرنور علیہ وعلیٰ آلہ الصلوٰة والسلام کے لائے ہوئے دین اَور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے بتائے ہوئے راستہ میں کمی یا زیادتی نہ کرے۔
دُوسری حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ اُمت میں اِختلافات اُس وقت پیدا ہوں گے جب لوگ حضور  ۖ  اَور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے راستہ سے ہٹ کر دین میں نئی نئی باتیں پیدا کریں گے۔ ایسے وقت میں حضور  ۖ  کا حکم ہمارے لیے یہ ہے کہ ہم صرف اَور صرف حضور  ۖ اَور خلفاء راشدین کی سنت کی اِتباع کرتے رہیں اَور دین میں نکالے جانے والی ہر نئی بات سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔
    ١   مشکوٰة  ج ١  ص٣٠  ،  ترمذی  ج ٢  ص ٩٢  ،  ابودائود  ج٢  ص ٢٧٩  ،  ابن ما جہ  ص ٥۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter