ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
ایسی خطاء کو خطائے اِجتہادی کہتے ہیں جس میں عقلاً و شرعاً کسی طرح مواخذہ نہیں ہو سکتا۔ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ اِزالة الخفاء میں فرماتے ہیں : ''باید دانست کہ معاویہ بن اَبی سفیان رضی اللہ عنہ یکے اَزاَ صحاب آنحضرت بود ۖ و صاحب فضیلت جلیلہ دَر زُمرہ صحابہ رضوان اللہ علیہم زینہار دَر حق اُو سوء ظن نہ کنی ودَر وَرطۂ سب ِ اُو نیفتی تامرتکب حرام نہ شوی۔ '' ''جاننا چاہیے کہ معاویہ بن اَبی سفیان رضی اللہ عنہ آنحضرت ۖ کے ایک صحابی تھے اَور زُمرۂ صحابہ میں بڑی فضلیت والے تھے۔ خبردار !اُن کے حق میں بدگمانی نہ کرنا اَور اُن کی بدگوئی میں پڑ کر فعلِ حرام کے مرتکب نہ بننا۔ '' حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اِبتداء ً تو باغی تھے مگر حسن بن علی رضی اللہ عنہ کی صلح و بیعت کے بعد وہ بِلا شبہ خلیفہ ٔبر حق ہوگئے تھے۔ آپ کے متعلق ہماری کتاب ترجمہ تَطْہِیْرُالْجَنَانْ کو دیکھنا چاہیے کہ وہ اِس مرض کے لیے اِنشاء اللہ شفائے کامل ہے۔ (١٢) صحابہ کرام خصوصًا مہاجرین و اَنصار سے بدگمانی رکھنا اُن کو برا کہنا قرآنِ مجید کی صریح مخالفت اَور شریعت ِ اِلٰہیہ کی کھلی بغاوت ہے۔ایسے شخص کے حق میں کفر کا اَندیشہ ہے۔ فرقہ ٔروافض جوتمام صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم حتی کہ مہاجرین و اَنصار کی بھی بدگوئی کرتا ہے اَور ہجرت و نصرت کو فضیلت کی چیز نہیں کہتا گویہ صریح خلاف ورزی ١ قرآنِ مجید کی ہے اَور اِس کالازم نتیجہ یہ ہے کہ قرآن شریف اَور آنحضرت ۖ کی نبوت اَور دلائلِ نبوت مشکوک ٢ ہوجائیں گے لیکن اِس بناء پر ١ ہمارا رسالہ تفسیر آیاتِ مدح مہاجرین دیکھیے جس میں دس آیات قرآنیہ کی تفسیر ہے اِس سے معلوم ہوگا کہ قرآن شریف میں کیسے عظیم الشان فضائل مہاجرین و اَنصار کے ہیں اَور کس صراحت کے ساتھ ہیں۔ ٢ قرآن شریف میں کتاب اللہ ہونے اَور آنحضرت ۖ کے نبوت اَور دلائلِ نبوت کے چشم دید گواہ صحابہ کرام خصوصًا مہاجرین واَنصار ہیں، اُنہوں نے اَور اُن کے تابعین نے تمام دُنیا کے سامنے اِس بات کی عینی شہادت دی کہ یہ قرآن وہی کتاب ہے جس کو آنحضرت ۖ کتاب اللہ فرماتے تھے اَور یہ کہ آنحضرت ۖ کے اعلانِ نبوت کو ہم نے اپنے کانوں سے سنا اَور آپ کے معجزات اَور دلائلِ نبوت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اَور ظاہر ہے کہ جب کسی واقعہ کے چشم دید گواہ مجروح کر دیے جائیں تو وہ واقعہ مشکوک بلکہ واجب التکذیب ہوجاتا ہے۔