ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
سودہ (١٠) حضرت میمونہ (١١) حضرت جویریہ ۔ یہ سب بیبیاں خدا اَور رسول کی برگزیدہ اَور تمام اِیمان والوں کی مائیں اَور سارے جہان کی اِیمان والی عورتوں سے اَفضل تھیں، اِن میں حضرت خدیجہ اَور حضرت عائشہ کا رُتبہ زیادہ ہے۔ (٨) رسولِ خدا ۖ کی صاحبزادیاں چار تھیں: (١)حضرت زینب رضی اللہ عنہاجن کا نکاح حضرت اَبوالعاص رضی اللہ عنہ سے ہوا(٢) حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا (٣) حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا ، اِن دونوں کا نکاح یکے بعد دیگرے حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا (٤) حضرت فاطمہ زَہراء رضی اللہ عنہا جن کا نکاح حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا۔ یہ چاروں صاحبزادیاں بڑی برگزیدہ اَور صاحب ِفضائل تھیں ۔اِن چاروں میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا رُتبہ سب سے زیادہ ہے، وہ اپنی ماؤں اَور تمام جنتی بیبیوں کی سردار ہیں۔ رسول خدا ۖ کی صرف ایک بیٹی حضرت فاطمہ زہراء کو کہنا نص قرآنی ١ کے خلاف ہے۔ آنحضرت ۖ کے دس چچاؤں میں سے صرف حضرت ِ حمزہ اَور حضرتِ عباس اِیمان لائے تھے، اِن دونوں کے فضائل بہت زیادہ ہیں اَور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا مرتبہ خصوصیت کے ساتھ زیادہ ہے، اِن کو رسولِ خدا ۖ نے سَیِّدُالشُّہَدَائِ ٢ کا خطاب دیا تھا جبکہ وہ غزوۂ اُحد میں شہید ہوئے تھے۔ اَور آپ ۖ کی پانچ پھوپھیوں میں سے صرف حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا مشرف بہ اِسلام ہوئی تھیں۔ (١٠) مہاجرین و اَنصار بالخصوص اہلِ حدیبیہ میں باہم رنجش وعداوت بیان کرنا اِفتراء اَور بے دینی ہے۔ یہ قرآنِ مجید کی نصوصِ صریحہ ٣ کے خلاف ہے۔ ١ قولہ تعالیٰ یٰا اَیُّھَاالنَّبِیُ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَ بَنَاتِکَ اے نبی! اپنی بیبیوں اَور بیٹیوں سے کہہ دیجیے ۔ یہاں جمع کاصیغہ اِرشاد فرمایا جو عربی زبان میں تین سے کم پر نہیں بولا جاتا۔ ٢ بعض لوگ ناواقفیت یا بے توجہی سے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو سَیِّدُالشُّہَدَائِ کہہ دیتے ہیں حالانکہ آنحضرت ۖ نے کوئی خاص لقب کسی کو دِیا ہو وہ اُسی کے ساتھ مخصوص رہنا چاہیے۔ ٣ اہلِ حدیبیہ کے حق میں اِرشادِ خدا وندی ہے کہ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ یعنی وہ باہم مہربان ہیں اَور عمومًا مہاجرین اَور اَنصار کے حق میں ہے کہ ھُوَالَّذِیْ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہ اِخْوَانًا یعنی اللہ نے تمہارے دِلوں میں اُلفت پیدا کردی پس خدا کے فضل سے تم بھائی بھائی ہوگئے۔