Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

29 - 64
سودہ (١٠) حضرت میمونہ (١١) حضرت جویریہ ۔
یہ سب بیبیاں خدا اَور رسول کی برگزیدہ اَور تمام اِیمان والوں کی مائیں اَور سارے جہان کی اِیمان والی عورتوں سے اَفضل تھیں، اِن میں حضرت خدیجہ   اَور حضرت عائشہ   کا رُتبہ زیادہ ہے۔ 
(٨)  رسولِ خدا  ۖ کی صاحبزادیاں چار تھیں: (١)حضرت زینب رضی اللہ عنہاجن کا نکاح حضرت اَبوالعاص رضی اللہ عنہ سے ہوا(٢) حضرت رُقیہ رضی اللہ عنہا (٣) حضرت اُم کلثوم رضی اللہ عنہا ، اِن دونوں کا نکاح یکے بعد دیگرے حضرت عثمان ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا (٤) حضرت فاطمہ زَہراء  رضی اللہ عنہا جن کا نکاح حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہوا۔ 
یہ چاروں صاحبزادیاں بڑی برگزیدہ اَور صاحب ِفضائل تھیں ۔اِن چاروں میں حضرت فاطمہ  رضی اللہ عنہا کا رُتبہ سب سے زیادہ ہے، وہ اپنی ماؤں اَور تمام جنتی بیبیوں کی سردار ہیں۔ 
رسول خدا  ۖ  کی صرف ایک بیٹی حضرت فاطمہ زہراء   کو کہنا نص قرآنی   ١   کے خلاف ہے۔ 
آنحضرت  ۖ  کے دس چچاؤں میں سے صرف حضرت ِ حمزہ اَور حضرتِ عباس اِیمان لائے تھے، اِن دونوں کے فضائل بہت زیادہ ہیں اَور حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کا مرتبہ خصوصیت کے ساتھ زیادہ ہے، اِن کو رسولِ خدا  ۖ نے  سَیِّدُالشُّہَدَائِ   ٢  کا خطاب دیا تھا جبکہ وہ غزوۂ اُحد میں شہید ہوئے تھے۔ اَور آپ  ۖ  کی پانچ پھوپھیوں میں سے صرف حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا مشرف بہ اِسلام ہوئی تھیں۔ 
(١٠)  مہاجرین و اَنصار بالخصوص اہلِ حدیبیہ میں باہم رنجش وعداوت بیان کرنا اِفتراء اَور بے دینی ہے۔ یہ قرآنِ مجید کی نصوصِ صریحہ  ٣  کے خلاف ہے۔ 
  ١   قولہ تعالیٰ  یٰا اَیُّھَاالنَّبِیُ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ وَ بَنَاتِکَ  اے نبی! اپنی بیبیوں اَور بیٹیوں سے کہہ دیجیے ۔ یہاں جمع کاصیغہ اِرشاد فرمایا جو عربی زبان میں تین سے کم پر نہیں بولا جاتا۔    ٢   بعض لوگ ناواقفیت یا بے توجہی سے سیّدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہ کو سَیِّدُالشُّہَدَائِ  کہہ دیتے ہیں حالانکہ آنحضرت  ۖ  نے کوئی خاص لقب کسی کو دِیا ہو وہ اُسی کے ساتھ مخصوص رہنا چاہیے۔  ٣  اہلِ حدیبیہ کے حق میں اِرشادِ خدا وندی ہے کہ  رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ  یعنی وہ باہم مہربان ہیں اَور عمومًا مہاجرین اَور اَنصار کے حق میں ہے کہ ھُوَالَّذِیْ اَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہ اِخْوَانًا  یعنی اللہ نے تمہارے دِلوں میں اُلفت پیدا کردی پس خدا کے فضل سے تم بھائی بھائی ہوگئے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter