ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
(٤) خلیفۂ رسول ۖ مثل ِرسول کے معصوم نہیں ہوتا، نہ اُس کی اِطاعت ہر کام میں مثل ِرسول کی اِطاعت کے واجب ہوتی ہے۔ بالفرض کوئی خلیفہ سہوًا یا عمدًا کوئی حکم شریعت کے خلاف دے تو اُس حکم میں اُس کی اِطاعت نہ کی جائے گی۔'' عصمت ''خاصہ نبوت ہے آنحضرت ۖ کے بعد کسی کو معصوم ماننا عقیدۂ ختم نبوت کے خلاف ہے۔ (٥) خلیفۂ رسول کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ دین میں نئے اَحکام دے اَورنہ ہی اُس کو کسی چیز کے حلال و حرام کرنے کا اِختیار ہوتا ہے بلکہ اُس کا صرف یہ کام ہے کہ قرآن و حدیث پر لوگوں کو عمل کرائے، اَحکامِ شرعیہ کو نافذ کرے اَور اِنتظامی اُمور کو سر اَنجام دے۔ (٦) خلیفۂ رسول کا مقرر کرنا خدا کے ذمہ نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کے ذمہ ہے جس طرح اِمامِ نماز مقرر کرنا مقتدیوں کے ذمہ ہوتا ہے۔ اہل سنت و الجماعت جو خلفائے راشدین کی خلافت کو من جانب اللہ مانتے ہیں اُس کی وجہ یہ ہے کہ چاروں خلفاء مہاجرین میں سے ہیں اَور مہاجرین میں اہل ِخلافت کا ہونا اَور جو اُن میں سے خلیفہ ہوجائے اُس کی خلافت کاپسندیدہ ٔ خدا ہونا قرآنِ مجید میں وَارِد ہو چکا ہے۔ (دیکھئے ہمارا رسالہ تفسیر آیت تمکین ) حضرت اَبو بکر صدیق رضی اللہ عنہ یا تینوں خلفاء کی خلافت کو منصوص کہنا بایں معنٰی نہیں ہے کہ خدا یا رسول نے اُن کو خلیفہ کردیا تھا بلکہ بایں معنٰی ہے کہ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو خلافت دینے کا وعدہ فرمایا ہے اَور خلیفۂ موعود کے متعلق کچھ علامات اَور کچھ پیشن گوئیاں اِرشاد فرمائیں ہیں جو اُن تینوں خلفاء میں پائی گئیں چنانچہ اُن تینوں خلافتوں کے نہ ماننے کے بعد اِن آیتوں کے صادق ہونے کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ علیٰ ہذا اَحادیث ِ نبویہ میں بھی اِن تینوں خلفاء کے متعلق پیشن گوئیاں بہت ہیں اَور حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے متعلق تو اِن پیشن گوئیوں وغیرہ کے علاوہ ایک بات یہ بھی ہے کہ رسولِ خدا ۖ نے اِن کو اپنی آخری بیماری میں اپنی جگہ پر اِمام ِنماز بنادیا تھا۔ (٧) رسولِ خدا ۖ کی اَزواجِ مطہرات گیارہ تھیں: (١) حضرت خدیجہ (٢) حضرت زینب بنت خزیمہ ،اِن دونوں کی وفات آپ ۖ کے سامنے ہی ہوگئی تھی (٣) حضرت عائشہ (٤) حضرت حفصہ (٥) حضرت اُم حبیبہ (٦) حضرت زینب بنت جحش (٧) حضرت اُم سلمہ (٨) حضرت صفیہ (٩) حضرت