ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012 |
اكستان |
|
اِس کے اِتمام کی توفیق دے اِس کو اَور میری تمام تالیفات کو نیز میرے سب کاموں کو قبول فرمائے اَور برادرانِ دینی کو اِن سے منتفع کرے، آمین۔ اَصل تذکرہ سے پہلے یہ مقدمہ سپرد قلم کرتا ہوں جس میں اِختصار کے ساتھ اُن عقائد کا بیان ہے جو صحابہ کرام اَور خلفائے راشدین کے متعلق اہلِ سنت والجماعت کے لیے ضروری ہیں۔ صحابہ کرام اَور خلفائے راشدین کے متعلق ضروری عقائد : (١ ) رسول خدا ۖ کی صحبت بڑی چیز ہے اِس اُمت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا رُتبہ سب سے بڑا ہے، ایک لمحہ کے لیے بھی جس کو رسولِ خدا ۖ کی صحبت حاصل ہوگئی بعد والوں میں بڑے سے بڑا بھی اِس کے برابر نہیں ہو سکتا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعداد غزوۂ بدر میں تین سوچودہ تھی،حدیبیہ میں پندرہ سو ، فتح مکہ میں دس ہزار، حنین میں بارہ ہزار، حجة الوداع یعنی آنحضرت ۖ کے آخری حج میں چالیس ہزار، غزوہ تبوک میں ستر ہزار اَور بوقت ِوفات نبوی ۖ ایک لاکھ چوبیس ہزار تھی، جن صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے کتب ِحدیث میں روایات منقول ہیں اُن کی تعداد ساڑھے سات ہزار ہے۔ (٢) صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مہاجرین و اَنصار کا مرتبہ باقی تمام صحابہ سے زیادہ ہے، اَور مہاجرین اَور اَنصار میں اہلِ حدیبیہ کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے، اَور اہلِ حدیبیہ میں اہلِ بدرکا، اَور اہلِ بدر میں چاروں خلفاء رضی اللہ عنہم کا مرتبہ سب سے زیاہ ہے ۔چاروں خلفاء میں حضرت اَبو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کا پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مرتبہ سب سے فائق ہے۔ ''مہاجرین'' اُن صحابہ کرام کو کہتے ہیں جنہوں نے خدا ورسول کے لیے اپنے وطن مکہ معظمہ کو چھوڑ دیا تھا جن کی مجموعی تعداد ایک سو چودہ تھی۔ '' اَنصار ''اُن صحابہ کرام کو کہتے ہیں جو مدینہ منورہ کے رہنے والے تھے اَور اِنہوں نے آنحضرت ۖ کو اَور مہاجرین کو اپنے شہر میں جگہ دی اَور ہر طرح کی مدد کی تھی۔ (٣) چاروں خلفاء کا اَفضل ِاُمت ہونا خلافت کی وجہ سے نہیں ہے، اگر بالفرض بجائے اُن کے دُوسرے حضرات خلافت کے لیے منتخب ہوجاتے تو بھی یہ حضرات اَفضل ِاُمت مانے جاتے۔