Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

21 - 64
تعجب ہوتا ہے کہ اِس کو اِنسانوں نے اپنے قیام کے لیے کس طرح منتخب کر لیا چاروں طرف پہاڑ دریا ہیں، آندھی اَور زلزلہ کا یہ عالم کہ تصور سے رُوح کا نپتی ہے۔ بانس کنڈی کے قیام کے دَوران راقم الحروف نے اِن لرزہ خیز طوفانوں کے تھپیڑے کھائے ہیں،اِن طوفانوں میں حضرت تبلیغی دَورے کرتے ہوئے دریا اَور پہاڑوں کو کھوندتے ہوئے پھرتے رہے ہیں۔ 
آج کل اَگر کسی مقرر کے جلسہ میں مجمع زیادہ نہ ہو تو اُن کے منہ سے بات نکلتی ہی نہیں حالانکہ زبان سے یہی کہتے ہیں کہ ہماری تقریر اللہ تعالیٰ کی رضا اَور ثواب ِ آخرت کے لیے ہے مگر جب عمل کا نمبر آتا ہے تو چپ ہوجاتے ہیں۔ حضرت رحمة اللہ علیہ نے دس دس اَور پندرہ پندرہ آدمیوں کے سامنے اُسی جوش اَور اَنداز سے تقریر کی ہے کہ جس طرح ہزاروں آدمیوں کے مجمع میں فرماتے تھے۔ اِس مخلصانہ جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ  آج مشرقی پاکستان اَور آسام میں حضرت کے ٩٦ خلفاء موجود ہیں ۔ 
ایک دِن حضرت کے یہاں حضرت شاہ عبدالقادر صاحب رائے پوری اَور شیخ الحدیث حضرت  مولانا زکریا صاحب   تشریف لائے اَور دونوںحضرات نے حضرت سے درخواست کی کہ اَب آپ کمزور ہوگئے ہیں اَسفار بند فرمادیں ۔حضرت نے فورًا ہی اِرشاد فرمایا جس کی صدا آج بھی میرے کانوں میں گونجتی ہے کہ '' میرے بس کی بات نہیں کہ اَ سفار بند کردُوں۔'' 
حضرت شیخ الاسلام رحمة اللہ علیہ کی اِس بات کو آنحضرت  ۖ  کی مکی زندگی کی جدجہد، طائف کی تکالیف، بدر و اُحد کے میدان کی زندگی میں ملاحظہ فرمائیے۔ 
آنحضرت  ۖ  نے دوستوں ، رشتہ داروں کی بیوفائیوں سے اپنے کام سے باز رہے اَور نہ مصائب وآلام ہی نے آپ کا قدم ڈگمگایا یہاں تک کہ فتح مکہ ہوا اَور  یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا  کی بشارت دے کر آپ کو کامیابی پر مبارکباد پیش کی گئی۔ جب دین کامل ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے پاس بُلا لیا تاکہ کوئی بدبخت یہ نہ کہہ دے کہ محمد  ۖ  عالم میں حکومت کرنا چاہتے ہیں یا ملک گیری کی ہوس رکھتے ہیں۔ 
حضرت شیخ الاسلام   کا مقامِ خلوص اَور فناء فی الرسول ہونا کس قدر مشابہت رکھتا ہے حضور  ۖ  کی حیات ِ طیبہ سے کہ کسی کام میں بھی اَدنیٰ درجہ کی خود غرضی کا شائبہ نہیں ہے۔ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter