Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2012

اكستان

22 - 64
اِیں سعادت بزور بازو نیست 	تا نہ بخشد خدائے بخشندہ 
جس سال آپ آخری حج سے تشریف لائے تو دیوبند تقریبًا دو بجے شب پہنچے اُسی وقت اعلان کردیا صبح کو سبق ہوگا، دُنیا سفر سے آکر ایک ایک ہفتہ مہینہ مہینہ بھر آرام کرتی ہے لیکن یہاں راحت و آرام کا نام ہی نہیں ہروقت اپنی ڈیوٹی اَور فرضِ منصبی کا خیال ہے ۔کیا یہ کیفیت بغیر اِخلاصِ کامل کے حاصل ہو سکتی ہے ہر گز نہیں، مہتمم صاحب اِرشاد فرماتے ہیں کہ ایک دِن حالت ِمرض میں آپ کی خدمت میں تنخواہ تقریبًا ڈیڑھ ہزار  روپیہ پیش کی گئی تو آپ نے فورًا ہی اِنکار فرمادیا کہ جب میں نے کام ہی نہیں کیا تو کیوں لوں۔ ہم جیسے لوگوں کی تو ڈیڑھ ہزار روپیہ دیکھ کر رَال ٹپک جاتی لیکن ایک صاحب اِخلاص کے یہاں اِن چیزوں کا خیال تو دَرکنار اِس قسم کے حالات سے اُن کو تکلیف ہوتی ہے۔ 
دارُالعلوم میں جتنے اَیام پڑھایا اُتنے ہی دِن کی تنخواہ لی حالانکہ کام سب سے زیادہ کرتے تھے۔ رات کے بارہ بجے تک اَسباق پڑھاتے رہتے تھے۔ عبادت میں اِخلاص کا یہ عالم کہ سفر، حضر، جلسہ میں ہوں یا اسٹیشن، جہاز میں ہوں یا ہوٹل، .......... ریل میں جماعت اَور صلوة الیل کا ہمیشہ خیال رکھتے تھے ، روزانہ ایک بجے سونا ہوتا فورًا ہی دوبجے بیدار ہوجاتے ایسے ہی جلسوں میں رات رات بھر مصروف، لوگ آرام کے لیے بستر تلاش کرتے، یہ مرد ِ مجاہد مصلّٰی تلاش کرتا اَور ہاتھ باندھ کر خدا کے حضور میں حاضر ہوجاتا۔ہم جیسے لوگ تو یہی تاویل گھڑیں گے کہ میاں نفس کا بھی حق ہے کچھ آرام بھی کرنا چاہیے اَور تقریربھی تو خدا ہی کے لیے کی ہے اَب تہجد کی کیا ضرورت ہے۔ 
لیکن وہ حضرات جن کو اِخلاص کا اَعلیٰ مقام حاصل ہے اُن کے یہاں تاویلات نہیں ہوتیں بلکہ وہ اِن تمام اُمور کو اپنا فرض ِ منصبی سمجھتے ہوئے نہایت حسن و خوبی کے ساتھ اَنجام دیتے رہتے ہیں، بیشک حضرت شیخ الاسلام کی لغت میں فرائض ِ منصبی اَور مخلصانہ بندگی کے مقابلہ میں راحت و آرام کا لفظ موجود نہیں تھا۔(ارشاد مہتمم دارُالعلوم دیوبند)۔(جاری ہے)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 فتح ِمکہ کے بعد مہاجرین کو مکہ میں سکونت کی اِجازت نہ ہونے کی حکمت : 7 3
5 ''مظلومیت'' مہاجرین کا اِعزاز : 8 3
6 آپ ۖ کو مہاجر کی مکہ میں وفات کا دُکھ : 8 3
7 اَنبیائے کرام سے منسوب کسی چیز کی تحقیر پر کفر کا اَندیشہ ہوتا ہے : 9 3
8 بعض تاجروں کا رونا : 10 3
9 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات 11 1
10 حضرت اَقدس کی طرف سے جوابی مکتوب 12 9
11 پاکستان میں نفاذِ شریعت کے لیے اِقدامات، مشکلات اَور اُن کاحل 13 9
12 نظام اِسلامی بروئے کار لانے کے لیے دو مؤثر فارمولے 14 9
13 (١) عدلیہ کی تبدیلی : 15 9
14 جدید مسائل کا حل : 16 9
15 (٢) بحالی اِسلامی جمہوریت : 17 9
16 اَنفَاسِ قدسیہ 18 1
17 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 18 16
18 اِخلاص وللہیت : 18 16
19 پردہ کے اَحکام 23 1
20 پردہ کے وجوب اَور ثبوت کے شرعی دَلائل : 23 19
21 نگاہ کی حفاظت کی ضرورت : 24 19
22 سیرت خلفائے راشدین 26 1
23 مُقدمہ 26 22
24 مروجہ محفل ِمیلاد 33 1
25 اہل سنت والجماعت کے معنٰی و مفہوم : 37 24
26 بدعت کی حقیقت : 37 24
27 بدعت کتنی بُری چیز ہے؟ 38 24
28 حضور ۖ ہمارے لیے ایک کامل و اَکمل نمونہ ہیں : 40 24
29 نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کا ذکر ِمبارک اَور درُود و سلام : 41 24
30 صحابہ کی زِندگی اَور ہمارا عمل 43 1
31 حضرات ِصحابہث کی قابلِ تقلید اِمتیازی صفات 43 30
32 (٣) حضراتِ صحابہ ث کی سادگی وبے تکلفی : 43 30
33 اَمیر المؤمنین صکا سرکاری وظیفہ : 44 30
34 تکلفات سے بچنے کی تلقین : 45 30
35 ہماری عزت تو اِسلام سے ہے : 45 30
36 وفیات 47 1
37 ماہِ صفرکے اَحکام اَور جاہلانہ خیالات 48 1
38 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 48 37
39 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 48 37
40 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اَور اُس کی تردید : 49 37
41 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 51 37
42 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اَوراُس سے متعلق بدعات : 52 37
43 مُلّا عبد اللہ صاحب سیالکوٹی 56 1
44 اِبتدائی حالات : 56 43
45 مُلا عبد الحکیم صاحب سیالکوٹی کی جانشینی : 57 43
46 اَورنگزیب سے تعلقات : 57 43
47 اِستغنائ: 58 43
48 وفات : 59 43
49 کنیت : 60 43
50 مُلا عبداللہ صاحب کے شاگرد : 60 43
51 تصانیف: 61 43
52 مُلا صاحب کے جانشین : 62 43
53 اَخبار الجامعہ 63 1
Flag Counter