ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
قانون کی حیثیت دیں ،جو علاقہ فرانس کے ساتھ اِس کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے وہ مصر کے ساحل سمندر کا علاقہ ہے ،اِس کے ساتھ ایک وسیع علاقہ بھی محفوظ کیا جائے گا ، جو عکاشہر سے اور بحرِمیت کے جنوب سے بحرِ احمر تک پھیلا ہوا ہے ،یہ علاقہ ہمارے لیے مناسب ترین علاقہ ہے اِس کے ذریعہ بحرِ احمر کے سمندری راستوں پر ہمارا قبضہ ہو جائے گا ، اور ہندو ستان ،عرب اور شمالی وجنوبی افریقہ کی تجارت ہمارے ہاتھ میں ہو گی ۔ ہمیں اِس میں شک نہیں ہے کہ ایتھوپیا اور حبشہ کا علاقہ ہمارے ساتھ تجارتی تعلقات مکمل رضامندی سے قائم کرے گا ،یہی وہ ملک ہے جو (حضرت سلیمان)کے پاس سونا ،ہاتھی دانت ،عمدہ لکڑی اور قیمتی پتھر بھیجتاتھا ۔ پھر حلب اور دمشق کا پڑوس ہمیں تجارت کی سہولیات فراہم کرے گا اور بحرِ متوسط (Meditranian Sea) ہمیں فرانس ،اٹلی ،اسپین اور دیگر یورپین ممالک سے تعلقات میں آسانیاں فراہم کرے گا ۔ہمارا علاقہ دُنیا کے وسط میں واقع ہو نے کی وجہ سے تمام سرسبز وشاداب اَراضی کی پیداوار کا مرکز اور مخزن بن جائے گا ۔ باب عالی (خلافت ِعثمانیہ )کی خدمت میں ہماری تجاویز سے متعلق جو معاہدے اور انتظامات کیے جارہے ہیں ،ابھی ہم اُنہیں علانیہ ظاہر نہیں کرسکتے ہم اِس مسئلہ کو فرانسیسی قوم کے حسن ِانتظام وتدبر سے مربوط رکھنے پرمجبور ہیں ۔ بھائیو ! اِس مقصد کے حصول کے لئے کوئی کسر اُٹھانہ رکھیں ،یعنی اپنے وطن کی بازیافت کی جدوجہد کریں تاکہ ہم اپنے قانون کے تحت زندگی گذارسکیں ،اور اِس مقدس علاقہ کی تجدید کر سکیں ،جس کو ہمارے آبائواَجداد نے بڑی قربانیوں سے حاصل کیا تھا ،اور اِس کی خاطر بڑی بہادری اور حوصلہ مندی کا ثبوت دیا تھا ،میں دیکھ رہا ہوں کہ ایمان کے شعلے آپ کے سینوں میں بھڑک رہے ہیں ،اے اسرائیلیو! تمھاری تباہی وبربادی کا دور ختم ہونے والا ہے ،موقع ہاتھ آگیا ہے اب اِسے ہاتھ سے نہ جانے دو۔ ١ (جاری ہے ) ١ دیکھا جائے کہ اِس تقریر کا اکثر حصہ ایک واقعہ بن چکاہے ۔