ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
دی،اور اِس پر اُبھارا کہ وہ ہیکل ِسلیمانی کی تعمیر کریں اور نسل دائود سے ایک بادشاہ کا تقرر کریں ۔ ٣۔ تحریک ِموزس کریتی : یہ تحریک بار کوخبا کی تحریک سے مشابہ تھی لیکن اِسے کامیابی نہیں ملی ۔ ٤۔ درمیانی صدیوں میں صہیونی سرگرمیاں یہودیوں پر گونا گوں مصائب کی وجہ سے ٹھنڈی پڑ گئیں ،اِس دور میں فلسطین میں یہودی حکومت کے قیام کے لئے کوئی طاقتور یہودی تحریک نہ اُٹھ سکی ۔ ٥۔ ڈیوڈ روبن اور اُس کے شاگرد سولومن مولوخ کی تحریک : (١٥٠١۔١٥٣٢ئ) یہ دونوں شخص یہودیوں کے انقلابی رہنما کی حیثیت سے اُبھر ے اور اُنہوں نے یہودیوںکی فلسطین میں باز آباد کاری کی بھر پور کوشش کی ۔ ٦۔ تحریک ِمنشہ بن اسرائیل : اِس کا مطالبہ یہ تھا کہ یہودی برطانیہ میں آباد ہوں اور وہاں سے پھر فلسطین میں آباد ہونے کی کوشش کریں ،ایسا معلوم ہو تا ہے کہ یہی تحریک دراصل موجودہ صہیونی تحریک کی بانی اور اُس کا پہلا بیج ہے ، جس نے تین صدیوں میں پروان چڑھ کر اور انگریزوں کی طاقت وقوت سے یہودی مقاصد کی تکمیل کے لیے بھر پور فائدہ اُٹھایا ٧۔ تحریک ِشبتائی لیوی :(١٦٢٦۔١٦٧٦ئ) یہ تحریک بہت سخت اور متعصب ومتشدد تحریک تھی ،اِس کا بانی ''مسیح ِمنتظر ''ہونے کا دعویدار تھا،لیکن اُس کا ر دّ عمل مند لسن (١٧٢٠۔١٧٨٦ئ)کی شکل میں سامنے آیا جس نے اپنی قوم یہود کو اِس کی دعوت دینا شروع کی کہ وہ جن ممالک میں رہ رہے ہیں اُن کے باشندوں کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کریں اور سیاسی جدوجہد ترک کر کے صرف دینی ورُوحانی اُمورپر توجہ مرکوز کریں ۔ ٨۔نپولین کی دعوت پر یہودیوں میں نئی سرگرمی : ١٨٠٦ء میں یہودیوں کی اعلی کونسل کی کانفرنس کا انعقاد ہوا ،جس میں نپولین نے اِن کے اندر جوش پیدا کرنے ،اِنہیں لالچ دینے ،اور مشرق ِعربی پر قبضہ کے لیے اُن کو اپنی مدد پر اُبھا رنے کی ،اِس وعدہ پر کامیاب کوشش کی کہ وہ اِنہیں فلسطین کی سر زمین حوالہ کردے گا ۔یہودیوں نے ١٧٩٨ء سے فرانس میں زبر