ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2007 |
اكستان |
|
کا حافظ بن جائے نہیں، یہ توعنوان ہے، چونکہ تمامِ علومِ شرعیہ کی اصل اور جڑ کونسی چیز ہے؟ قرآن ہے، اِسی سے جو ہے سارے علوم نکلے ہیں، تو سارے علومِ شرعیہ مراد ہیں، چاہے اُس میں نحو ہو ، صرف ہو، جو بھی معاون و مددگار ہوجائے اللہ کے رسول ۖ کی شریعت کا علم حاصل کرنے کے لیے اور قرآن کا علم حاصل کرنے کے لیے۔ تو ایسے شخص کے لیے یہ بشارتیں ہیں مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ جس نے کہ مشقتیں برداشت کیں، راحت برداشت کی، وہ جاکر کے جو ہے متعلم کہلانے کے لائق ہوا، اُس کے لیے ہے یہ بشارت۔ تو گویا اللہ کے رسول ۖ نے رہنمائی فرمادی، بتلادیا اِس مختصر سے جملے کے اندر کہ علمِ شریعت اُسی کو حاصل ہوگا، قرآن کا نور اُسی کو حاصل ہوگا، وہی حقیقت میں بشارت کا، خیریت کا مستحق ہوگا جو واقعةً دن رات اپنی جان کھپائے، راحت کو قربان کرے، مشقتیں برداشت کرے علم کے راستے میں، بات سمجھ میں آرہی ہے؟ اور اِسی طریقے سے اللہ کے رسول ۖ نے جب متعلم کے لیے رہنمائی فرمائی تو معلم کو کیسے چھوڑدیتے، معلم کو بھی اللہ کے رسول ۖ نے متنبہ فرمایا اور اِس کے لیے بھی رہنمائی فرمائی ہے۔ اللہ کے رسول ۖ اَفْصَحُ الْفُصَحَآئْ ہیں۔ آپ ۖ کا ایک ایک جملہ حقائق اور معانی سے لبریز ہوا کرتا تھا بس غور و فکر کی ضرورت ہوتی تھی۔ تو فرمایا خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَہ' پہلے جملے کے اندر بشارت کے مستحق طلباء کرام تھے اور علم حاصل کرنے والے۔ اور اِس طرح علم حاصل کرنے والے کے لیے اللہ کے رسول ۖ نے لفظِ تَعَلَّمَ میں اُس کی رہنمائی فرمادی کہ تَعَلَّمَ اور یہاں کیا فرمایا کہ تم میں کا بہتر انسان وہ ہے جو قرآن سیکھے اور اُس کو سکھلائے۔ عَلَّمَہ' کے اندر جو معلم ہے، اُستاد ہے اُس کے لیے ہدایت ہے۔ یہ نہیں فرمایا آپ ۖ نے کہ خَیْرُکُمْ مَّنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَاَعْلَمَہ' اِعلام نہیں فرمایا کہ تم میں کا بہتر انسان وہ ہے جو سیکھے اور لوگوں کو آگاہ کردے، مطلع کردے، بتلادیوے، نہیں۔ اِعلام کہتے ہیں آگاہ کردینا، بتلادینا، مطلع کردینا، واقف کرادینا، واقف کرادینے کا نام معلم نہیں ہے کہ مودودی صاحب نے تفہیم القرآن میں یہ لکھ دیا ہے، اور ظِلال القرآن میں سید قطب نے یہ لکھ دیا ہے، حضرت تھانوی نے بیان القرآن میں یہ لکھ دیا ہے، یہ واقف کرانا ہے۔ یہ تعلیم نہیں ہے، واقف کرادینا ہے، اِمام سیوطی نے یہ لکھ دیا ہے، معارف القرآن میں مفتی شفیع صاحب نے یہ لکھ دیا ہے، یہ جو ہے واقف کرانا ہے، بتلادینا ہے، آگاہ کر دینا ہے تعلیم نہیں ہے۔ تو پھر تعلیم کیا ہے؟ معلم کون بنے گا؟ بشارت کا مستحق کون ہے؟ تو اللہ کے رسول ۖ کے الفاظِ پاک میں آپ