Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

25 - 65
ایک الہامی تجویز  : 
	ان حالات میں حضرت حاجی محمد عابد صاحب رحمة اللہ علیہ کی عمومی چندہ کی تجویز قیامِ مدارس اوراحیاء دین کے لیے الہامی تھی وہ نہایت ہی زیادہ موثر ثابت ہوئی ۔ جگہ جگہ اہلِ اسلام نے اسی طرز پر مدارس قائم کیے ۔مدارس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو ''تاریخ دارالعلوم ص١٥٠  و  ص١٦٤  و  ص ٤٦٤تا ٤٧٦  ج  ١  ''۔
	تاریخ دارالعلوم میں تحریر ہے  :
''دارالعلوم دیوبند کے لیے عوامی چندے کی تحریک کا آغاز آپ ہی نے فرمایا تھا۔حاجی فضل حق   نے حضرت نانوتوی کی سوانح مخطوطہ میں لکھا ہے ایک دن بوقت ِاشراق (حضرت حاجی سیّد محمد عابد)سفید رُومال کی جھولی بنا اور اس میں تین روپے اپنے پاس سے ڈال چھتہ کی مسجد سے تنِ تنہا مولوی مہتاب علی مرحوم کے پاس تشریف لائے۔مولوی صاحب نے کمالِ کشادہ پیشانی سے چھ روپے عنایت کیے اور دُعاء دی اور بارہ روپے مولوی فضل الرحمن صاحب نے اور چھ روپے اس مسکین (سوانح مخطوطہ کے مصنف حاجی فضل حق صاحب  ١   ) نے دیے، وہاں سے اُٹھ مولوی ذوالفقارعلی سلمہ اللہ تعالیٰ کے پاس آئے مولوی صاحب ماشاء اللہ علم دوست ہیں فوراًبارہ روپے دیے اور حسن اتفاق سے اُس وقت سیّد ذوالفقارعلی ثانی دیوبندی وہاں موجود تھے ان کی طرف سے بھی بارہ روپے عنایت کیے وہاں سے اُٹھ کر یہ درویش بادشاہ صفت محلہ ابوالبرکات پہنچے دوسو روپے جمع ہو گئے اورشام تک تین سوروپے پھر تورفتہ رفتہ چرچاہوا ۔اور جو پھل پھول اس کو لگے وہ ظاہر ہیں یہ قصہ بروز جمعہ دوم ماہ ذیقعدہ ١٢٨٢ھ میں ہوا''۔(تاریخ دارالعلوم ص ١٥٠ ج ١ نیز ص٢٢٤۔٢٢٥  ج٢)
	قومی چندے کے ذریعہ مدرسہ قائم کرنے کی تجویز نہ صرف دارالعلوم کے لیے بلکہ عام قومی اداروں کے لیے نہایت مفید ثابت ہوئی ،مدرسے کے اخراجات کی کفالت کے لیے ان لوگوں کے تھوڑے تھوڑے چندے کو پسند کیا گیا جو ناموری نہ چاہتے ہوں ۔اس قسم کے عام چندوں سے مدرسے کا چلانااس وقت بالکل ایک نئی بات تھی دارالعلوم کی اس مثال نے ملک کے لیے مشعل راہ کا کام دیا۔ اجتماعی اور قومی کا موں کے لیے سرمایہ حاصل کرنے کا یہ پہلا تخیل تھا جو عملاً بہت کامیاب ثابت ہوا، اس نسخۂ کیمیا کا ہاتھ آنا تھا کہ جابجا اس کی تقلید میں مدارس جاری ہونے شروع ہوگئے چنانچہ قیامِ دارالعلوم کے چھ سات ماہ بعد سہارنپور میں مظاہر العلوم اسی اصول پر قائم ہوا اور پھر رفتہ رفتہ جگہ جگہ مدارس جاری ہوگئے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter