Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

44 - 65
حضرت اُم سلیم   کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا  :
	حضرت انس بن مالک  حضرت اُم سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے لخت جگر تھے ان کے بال بہت بڑے رہتے تھے ایک روز انہوں نے ارادہ کیا کہ ان کو کاٹ دیں جب آپ  کی والدہ ماجدہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ تڑپ اُٹھیں اپنے بیٹے کو مخاطب کرکے فرمایا ۔ انس  ان بالوں کو مت کاٹنا کیونکہ ان بالوں کو نبی کریم  ۖ  نے پکڑا تھا حضرت اُم سلیم  کی زندگی حضور اکرم  ۖ  کی محبت سے بھر پور تھی یہاں تک کہ جب آپ کے انتقال کا وقت قریب آیا تو آپ  نے وصیت کی ۔ ''میرے محبوب آقا و مولا  ۖ  کا پسینہ مبارک جو میںشیشی میں بھرکر رکھا کرتی تھی میرے کفن میں شامل کردینا''اور پھر جان جان آفریں کے سپرد کردی ۔ (عشقِ رسول کریم  ص  ٤٠٧ ) انہی خاتون کا دلچسپ واقعہ ہے حضرت ابوطلحہ   غزوہ حنین میں آپ  ۖ  کے پاس ہنستے ہوئے آئے اور عرض کیا آپ کو معلوم ہے اُم سلیم نے خنجر لگا رکھا ہے آپ  ۖ  نے پوچھا تم اس کا کیا کروگی توکہنے لگیں جب بھی کوئی مشرک میرے سامنے آیا اُس کے پیٹ میں گھونپ دوں گی۔
حضرت سیّدہ اُم عمارہ  کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت  : 
	حضرت اُم عمارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا غزوہ اُحد میں زخمیوں کو پانی پلا رہی تھی جب فتح شکست میں تبدیل ہوئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضور اکرم  ۖ  کو تنہا دیکھا تو آپ  نے مشکیزے کو ایک طرف رکھ دیا اور قریب ہی پڑے ہوئے شہید کی تلوار اُٹھائی اور اپنے آقا محمد  ۖ  کے پاس جا کر کھڑی ہوگئیں تاکہ دشمن کا کوئی تیر یا کوئی ہتھیار آپ  ۖ  تک نہ پہنچ سکے جب کوئی قریب آتا تو اُس سے بڑی بہادری وجرأت کے ساتھ مقابلہ کرتی تھیں ۔
	ابن قمیہ جو رسول  ۖ  کا بہت بڑا موذی دشمن تھا وہ جب سامنے آیا تواس کے ساتھ بہادری سے نبرد آزما ہوئیں ۔اس کو میدان جنگ سے مار بھگایا لیکن اس معرکہ میں خود نے بھی جسم پر بہت بڑے زخم کھائے مگر اس کے باوجود سینہ سپر ہو کر جنگ کرتی رہیں اس پر حضور اکرم  ۖ نے فرمایا ! عمارہ( رضی اللہ تعالیٰ عنہا) تو نے تو مردوں سے بڑھ کر بہادری دکھائی ہے ،اتنی بہادری کسی اورمیں کہاں''۔پھر رسول اکرم  ۖ  نے خود اِن کے زخموں پر پٹی بندھوائی اور دریافت فرمایا ! تم کیا چاہتی ہو؟عرض کیا!''اے اللہ کے رسول  ۖ  میرے لیے دُعا فرمائیں کہ آخرت میں بھی آپ  ۖ  کے قدموں میں جگہ نصیب ہو''۔ جب حضور اکرم  ۖ نے دُعا کے لیے ہاتھ مبارک اُٹھائے تو کہنے لگیں ۔ ''اب دنیا میں کسی مصیبت کی مجھے پرواہ نہیں ''۔پھر اپنے زخمی بیٹے عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف متوجہ ہوئیں اور اس سے کہا!''بیٹا ! آخر دم تک دُشمنوں سے برسرِپیکار رہنا''  ( عشق رسول کریم  ص ٤٠٩)
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter