ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
شریک ہوئی ہوں، میں سامان کے پاس ہوتی،کھانا پکاتی تھی۔ زخمیوں کو مرہم پٹی کرتی اور زخمیوں کا علاج کرتی تھی۔ (خواتین ِاسلام کا مثالی کردار ص١٢٥) اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : اُم عمارة رضی اللہ تعالیٰ عنہا جن کا نام نسیبہ بنت کعب انصاریہ ہے یہ بہت عظیم خاتون تھیں آپ غزوہ خیبر حنین اور احد میں شریک ہوئیں ۔فاروق اعظم فرماتے ہیں کہ ُاحد کے دن حضوراکرم ۖ فرماتے ہیں میں جس طرف دیکھتا تھا یہ عورت اسی طرف سے میرا دفاع کررہی ہوتی تھی ۔ اُم عمارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں اُحد کے دن لڑی مجھے اس میں بارہ زخم آئے ،ا یک زخم گہرا گردن میں تھا اُس پر مرہم لگایا اتنے میں منادی نے کہا کہ حمراء الاسد میں جمع ہوجائیں میں نے پٹی باندھ کر خون بند کردیا اور وہاںچلی گئی ۔ حضرت ابوبکر صدیق کے دور خلافت میں مرتدین والے جہاد میں اُم عمارة رضی اللہ عنہا شریک ہوئی تھیں ۔ جب مسیلمہ کذاب کو اللہ نے قتل کردیا جب واپس لوٹیں انہیں بارہ زخم لگے تھے یہ زخم صرف اسی ایک جہاد کے تھے۔ نسیبہ بنت کعب کو جب اپنے بیٹے حبیب بن زید کے قتل کی اطلاع ملی جو مسیلمہ کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوئے تھے تو انہوں نے قسم کھائی کہ یا مسیلمہ کو ماروں گی یا شہید ہو جائوں گی تو وہ خالد بن ولید کے ساتھ یمامہ میں گئیں مسیلمہ مارا گیا اور اس جہاد میں ان کا ایک بازو کٹ گیا تھا۔ (خواتین ِاسلام کا مثالی کردار ص١٢٥) ابن ہشام نے اُم سعد بنت سعد بن ربیع کے واسطہ سے لکھا ہے میں اُم عمارہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر میں داخل ہوا اور کہا کہ خالہ مجھے کوئی بات سنائیے فرمانے لگیں کہ میں غزوہ اُحدمیں گئی میرے ساتھ مشکیزہ تھا اس میں پانی تھا ،ہم اور آپ ۖ کے اصحاب آپ ۖ کے پاس آئے ،اُس وقت جنگ اور اس کے منافع مسلمانوں کے لیے تھے ۔جب مسلمان شکست کھانے لگے میں رسول ۖ کی طرف پلٹی میں آپ کے ساتھ مل کر لڑرہی تھی اور تلوار کے ساتھ آپ ۖ کے دشمنوں کو دفع کررہی تھی ۔انہیں نیزہ سے مارتے مارتے میں خود زخمی ہو گئی ۔ آپ کے کاندھے پر گہرا زخم لگا تھا۔(خواتین ِاسلام کا مثالی کردار ص ١٢٦) حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : جب لوگ قادسیہ میں جمع ہوئے تو خنساء بنت عمرو بن شرید شملیہ نے اپنے چاروں بیٹوں کو بلایا، اُن کو وصیت کی اور کہا اے میرے بیٹے ! تم اسلام لاکر فرمانبردار بن گئے اور ہجرت کرکے پسندیدہ بن گئے۔ اللہ کی قسم تمہارے گھر سے باہر