Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

59 - 65
شریعت کا حکم توڑنے کا انجام  : 
	کتاب وسنت کی نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کا جسم انسان کے پاس امانت ہے انسان کو اس بات کی تو اجازت ہے کہ وہ اسے جائز اُمور میں استعمال کرے لیکن اس کی اجازت ہرگزنہیںکہ وہ اپنے جسم کے کسی بھی حصے کو ضائع کرے یا اُسے اپنے سے جدا کرکے دوسرے کو دید ے یا فروخت کردے، اسی لیے شریعت نے خود کُشی کو حرام اور انسانی اعضاء کی قطع و بُرید کو ناجائز قرار دیا ہے ۔آج کل بہت سے لوگ مرتے وقت اپنی آنکھیں عطیے میں دینے کی وصیت کرتے ہیں یہ غلط اور گناہ ہے۔ اسی طرح آج کل کچھ لوگ اپنے گردے غربت کی وجہ سے فروخت کردیتے ہیں اور کچھ لوگ مرتے وقت اُن کے عطیے میں دینے کی وصیت کرتے ہیں یہ بھی ناجائز اور گناہ ہے شریعت نے اس سے منع کیاہے ۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ اِس میں انسانیت کا بھلا ہے اس سے دوسرے لوگوں کو فائدہ پہنچتا ہے۔ اُن کی یہ بات غلط ہے اول تو شریعت نے جس کام سے منع کردیا ہو اُسے جائز قرار دینے کے لیے حیلے نہیں کرنے چاہئیں ،دوسرے اس طرح دوسروں کا فائدہ یقینی نہیں ہوتا موہوم ہوتا ہے، جبکہ گردے دینے والے کا نقصان یقینی ہوتا ہے۔ موہوم فائدہ کے لیے یقینی نقصان برداشت کرنا عقل کے خلاف ہے۔ 
	گزشتہ دنوںغربت کے مارے ایک شخص کے گردہ دینے کی رپورٹ اخبار میں چھپی ہے جس میں اس نے اپنے نقصان کا رونا رویا ہے ،آج کل لوگ چونکہ اخباری خبروں پر اعتماد زیادہ کرتے ہیں اس لیے مناسب معلوم ہوا کہ اپنے قارئین کو بھی وہ خبر پڑھوائی جائے ،ملاحظہ فرمائیے  :
غربت دُور کرنے کے لیے گردے بیچے ،زخم خراب ہونے
 پر ساری رقم علاج پر لگ گئی ،قرض بھی چڑھ گیا۔ 
''  بصیرپور (نامہ نگار) ٹبی والا کے رہائشی محنت کش ماموں بھانجے نے اپنی غربت دور کرنے کے لیے ایک ایک گردہ فروخت کیا لیکن انفیکشن ہونے پر ساری رقم علاج پر لگ گئی بلکہ اُلٹا قرض بھی چڑھ گیا ۔تفصیلات کے مطابق بھائی پھیرو کے بھٹہ مزدور عباس اور اُس کے بھانجے مرتضیٰ نے بہکاوے میں آکر اپنی غربت دُور کرنے کی خاطر ٨٥ہزار میں اپنا ایک ایک گردہ بیچ ڈالا جن میں سے ٣٠،٣٠ ہزار اُن کے آپریشن پر خرچ ہوگئے جبکہ باقی رقم بھی زخم خراب ہونے پر علاج پر لگ گئی اور ابھی بھی وہ قرضہ لے کر علاج و معالجہ کروارہے ہیں۔ مرتضیٰ اور عباس کے مطابق انہوں نے مقدمہ بازی کا قرض اُتارنے اور خوشحالی کے لیے یہ قدم اُٹھایا تھا لیکن اُن کا مقصد بھی پورا نہیں ہو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter