ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
صفحات : ٣٢٠ سا ئز : ١٦/٢٣٣٦ ناشر : حق چار یار اکیڈمی ،مدرسہ حیات النبی ۖ گجرات قیمت : /١٥٠ پیشِ نظر کتاب میں مولانا عبد الحق خان بشیر زیدمجدہم نے حضرت مولانا عبیداللہ سندھی اور تنظیم فکر ولی اللہٰی کے بارے میں تفصیل کے ساتھ روشنی ڈالی ہے اور زیرِ بحث موضوع کے تمام مالہ وما علیہ کو دلائل کے ساتھ بیان کیا ہے۔ مولانا موصوف نے اپنی کتاب کودرج ذیل چار ابواب پر منقسم فرمایا ہے ۔باب اول امام ولی اللہ دہلوی کا فکر و فلسفہ، باب ثانی مولانا عبیداللہ سندھی کے اصول ونظریات ، بات ثالث تنظیم فکر ولی اللہٰی اپنی جدوجہد کے آئینہ میں ،باب رابع فکری تحریک کے افکارِ فاسدہ ۔مولانا موصوف کی یہ کاوش اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس کا اکثر حصہ قائد اہلِ سنت حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب کا مصدقہ ہے ۔ تاریخ کے طلبہ کے لیے عموماً اور اس موضوع سے متعلق حضرات کے لیے خصوصاً یہ کتاب خاصہ کی چیز ہے۔(ن۔ا ) ٭٭٭ بقیہ دینی مسائل مسئلہ : اور اگر ابھی گرا نہیں ہے لیکن گرنے کا ڈر ہے اور اس نے اس کوپکارا تب بھی نماز توڑدے۔ مسئلہ : اگر کسی ایسی ضرورت کے لیے نہیں پکارا یوں ہی پکارا تو فرض نماز کا توڑدینا درست نہیں۔ مسئلہ : اور اگر نفل یا سنت پڑھتا ہو اس وقت ماں ، باپ ، دادا ، دادی ، نانا ، نانی پکاریں لیکن یہ ان کو معلوم نہیں ہے کہ فلاں نماز پڑھتا ہے تو ایسے وقت میں نماز توڑکر ان کی بات کا جواب دینا واجب ہے چاہے کسی مصیبت سے پکاریں اور چاہے بے ضرورت پکاریں دونوں کا ایک حکم ہے اگر نما ز توڑ کے نہ بولے گا تو گناہ ہوگا اور اگر وہ جانتے ہوں کہ نماز پڑھتا ہے پھر بھی پکاریں تو نماز نہ توڑے لیکن اگر کسی ضرورت سے پکاریں اور ان کو تکلیف ہونے ڈر ہو تو نماز توڑدے۔