ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
قسط : ٢ سیرة نبوی اور مستشرقین ( شیخ التفسیر حضرت علامہ مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ ) تعددِ زوجات : اس پر ہم دو طرح بحث کرتے ہیں ، ایک بحیثیت مجموعی، دوم انفرادی حیثیت سے۔ مجموعی حیثیت سے یہ تحقیق کرنی ہے کہ جب دلائل سے یہ ثابت ہو گیا کہ حضور علیہ السلام کے تعددِ زوجات میں قطعاً شائبہ نفسانیت شامل نہ تھا کیونکہ آپ کی پوری زندگی نفسانی خواہش کے خلاف جہاد کا نمونہ تھی اور اس وجہ سے بھی اگر تعدد ِزوجات میں نفسانی خواہش کا دخل ہوتا تو آپ نوجوان حسینائوں کا انتخاب کرتے لیکن آپ کی جملہ زوجات بجز ایک کے سن رسیدہ اور بیوائیں تھیں ،اس کے علاوہ نفسانی جوش کا زمانہ جوانی کاہوتا ہے ،لیکن جوانی سے لے کر ٥٣ سال کی عمر تک آپ نے ایک بوڑھی بیوہ عورت کے نکاح پر اکتفاء کیا ، اس کے بعد کے بڑھاپے اور قریب الوصال وقت میں تعدد کی نوبت آئی۔ سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : اس تعدد زوجات کا منشاء لازماً کوئی اور تھا اور وہ یہ تھا کہ حضور علیہ السلام کا قول وعمل اُمت کے لیے ہدایت کا سامان اور نمونۂ عمل تھا بلکہ تمام عالمِ انسانی کے لیے ،کیونکہ آپ کی نبوت لیکون للعٰلمین نذیرا و رحمة للعٰلمین کی حیثیت سے بین الاقوامی تھا اور دروازہ نبوت کی بندش کی وجہ سے آپ کے ایک ایک قول وعمل اور اندرونِ خانہ زندگی کا کردار اور ازواج مطہرات سے آپ کاطرز معاش ،اداء حقوق اور اخلاقی زندگی کا پورا نقشہ اُمت کے مرد اورعورتوں شوہروں اور بیویوں دونوں کے لیے واجب العمل نمونہ تھا اور اسی نمونہ کے قالب میں اپنی زندگی کو ڈھالنا لازمی تھا ۔لقد کان لکم فی رسول اللّٰہ اُسوة حسنة یقینا تمہارے لیے حضورعلیہ السلام کے قول وعمل اور طرزِ زندگی میں انسانیت ِ کاملہ کا بہتر نمونہ ہے اس وجہ سے ایک ایسے ادارے کا قیام ضروری تھا جو اس داخلی زندگی کی تعلیم کے لیے ازواج کے ذریعے وجود میں آیا ،کیونکہ اسلام کے قانونِ حجاب کے تحت پیغمبر اسلام علیہ السلام سے اُمّت کی اجنبی عورت نہ بے حجابانہ مل سکتی تھی اور نہ پابندیٔ قانونِ پردہ کے تحت ۔حضرت علیہ السلام اجنبی عورتوں سے مل سکتے تھے اور نہ ہی اندرونِ خانہ زندگی ٔ رسالت کے مشاہدہ کی صورت ہو سکتی تھی اس لیے تکمیل ِتعلیم دین کے لیے منشاء الٰہی نے یہ انتظام کیا کہ ایسی عورتوں کا مختلف طبقات میں سے انتخاب ہو کہ وہ طہارتِ نفس،پاکیزگی ٔ قلب اور فہمِ دین میں امتیازی شان رکھتی ہوں تاکہ وہ حضور علیہ السلام سے