Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

33 - 65
 قسط  :  ٢
سیرة نبوی   اور    مستشرقین
(  شیخ التفسیر حضرت علامہ مولانا شمس الحق افغانی رحمہ اللہ )
تعددِ زوجات  :
	اس پر ہم دو طرح بحث کرتے ہیں ، ایک بحیثیت مجموعی، دوم انفرادی حیثیت سے۔ مجموعی حیثیت سے یہ تحقیق کرنی ہے کہ جب دلائل سے یہ ثابت ہو گیا کہ حضور علیہ السلام کے تعددِ زوجات میں قطعاً شائبہ نفسانیت شامل نہ تھا کیونکہ آپ کی پوری زندگی نفسانی خواہش کے خلاف جہاد کا نمونہ تھی اور اس وجہ سے بھی اگر تعدد ِزوجات میں نفسانی خواہش کا دخل ہوتا تو آپ نوجوان حسینائوں کا انتخاب کرتے لیکن آپ کی جملہ زوجات بجز ایک کے سن رسیدہ اور بیوائیں تھیں ،اس کے علاوہ نفسانی جوش کا زمانہ جوانی کاہوتا ہے ،لیکن جوانی سے لے کر ٥٣ سال کی عمر تک آپ نے ایک بوڑھی بیوہ عورت کے نکاح پر اکتفاء کیا ، اس کے بعد کے بڑھاپے اور قریب الوصال وقت میں تعدد کی نوبت آئی۔
 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا  :
	 اس تعدد زوجات کا منشاء لازماً کوئی اور تھا اور وہ یہ تھا کہ حضور علیہ السلام کا قول وعمل اُمت کے لیے ہدایت کا سامان اور نمونۂ عمل تھا بلکہ تمام عالمِ انسانی کے لیے ،کیونکہ آپ کی نبوت  لیکون للعٰلمین نذیرا و رحمة للعٰلمین کی حیثیت سے بین الاقوامی تھا اور دروازہ نبوت کی بندش کی وجہ سے آپ کے ایک ایک قول وعمل اور اندرونِ خانہ زندگی کا کردار اور ازواج مطہرات سے آپ کاطرز معاش ،اداء حقوق اور اخلاقی زندگی کا پورا نقشہ اُمت کے مرد اورعورتوں شوہروں اور بیویوں دونوں کے لیے واجب العمل نمونہ تھا اور اسی نمونہ کے قالب میں اپنی زندگی کو ڈھالنا لازمی تھا ۔لقد کان لکم فی رسول اللّٰہ اُسوة حسنة  یقینا تمہارے لیے حضورعلیہ السلام کے قول وعمل اور طرزِ زندگی میں انسانیت ِ کاملہ کا بہتر نمونہ ہے اس وجہ سے ایک ایسے ادارے کا قیام ضروری تھا جو اس داخلی زندگی کی تعلیم کے لیے ازواج کے ذریعے وجود میں آیا ،کیونکہ اسلام کے قانونِ حجاب کے تحت پیغمبر اسلام علیہ السلام سے اُمّت کی اجنبی عورت نہ بے حجابانہ مل سکتی تھی اور نہ پابندیٔ قانونِ پردہ کے تحت ۔حضرت علیہ السلام اجنبی عورتوں سے مل سکتے تھے اور نہ ہی اندرونِ خانہ زندگی ٔ رسالت کے مشاہدہ کی صورت ہو سکتی تھی اس لیے تکمیل ِتعلیم دین کے لیے منشاء الٰہی نے یہ انتظام کیا کہ ایسی عورتوں کا مختلف طبقات میں سے انتخاب ہو کہ وہ طہارتِ نفس،پاکیزگی ٔ قلب اور فہمِ دین میں امتیازی شان رکھتی ہوں تاکہ وہ حضور علیہ السلام سے
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter