ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
''مروی ہے کہ حضرت امام مالک رحمہ اللہ کی خدمت میں ایک جماعت حاضر تھی جو آپ سے تحصیلِ علم میں مشغول تھی ۔ اثناء درس کسی کہنے والے نے کہا کہ شہر میں ہاتھی آیا ہے۔ سارے شاگرد ہاتھی کو دیکھنے کے لیے چلے گئے ماسوائے یحییٰ بن یحییٰ لیثی اُندلسی کے کہ وہ نہیں گئے ،حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے اُن سے پوچھا ''لِمَ لَمْ تخرج لِتَری ھٰذا الخلق العجیب؟'' یحیٰی تم اس عجیب مخلوق کو دیکھنے کیوں نہیں گئے ، یہ تو تمہارے ملک میں ہوتا بھی نہیں ؟یحیٰی نے کہا کہ حضرت میں اپنے وطن (اُندلس) سے آپ کے ملاحظے ، آپ کی سیرت و اخلاق کے اپنانے اور آپ کے علوم کی تحصیل کے لیے آیا ہوں، ہاتھی دیکھنے نہیں آیا ۔ حضرت امام مالک یحیٰی کے اِس جواب سے بہت خوش ہوئے اور اُنہیں ''عاقلِ اہلِ اُندلس '' کا خطاب دیا۔ تحصیل علم کے بعدیحیٰی اُندلس واپس چلے آئے اور وہاں علمی ریاست آپ پر ختم ہوئی، اس علاقے میں آپ ہی کے ذریعہ حضرت امام مالک کا مذہب شائع ہوا، مؤطاامام مالک کی مشہور ترین اور سب سے اچھی روایت یحییٰ بن یحییٰ ہی کی روایت شمار ہوتی ہے ، اُمراء کے ہاں آپ انتہائی قابل ِتعظیم سمجھے جاتے تھے، آپ مستجاب الدعوات تھے، ٢٣٤ھ میں آپ کا انتقال ہوا۔ قرطبہ شہر کے باہر مقبرہ ابن عباس میں آپ کی قبر مبارک ہے جس کے وسیلہ سے بارانِ رحمت طلب کی جاتی ہے '' ٢ ماں کی بددعاء : علامہ ابن خلکان (م : ٦٨١ھ) تحریر فرماتے ہیں : '' علامہ زمخشری کی ایک ٹانگ کٹی ہوئی تھی ،لوگوں نے اُن سے اِس کا سبب دریافت کیا تو انہوں نے کہا کہ یہ میری والدہ کی بددعاء کا نتیجہ ہے۔ قصہ یہ ہوا کہ میں نے بچپن میں ایک چڑیا پکڑی اور اس کی ٹانگ میں ایک ڈورا باندھ دیا ،اتفاقاً وہ میرے ہاتھ سے چھوٹ گئی اور اُڑ کر ایک دیوار کے شگاف میں گھس گئی ،میں نے ڈورا پکڑکر زور سے کھینچا تو وہ اس شگاف سے نکل آئی مگر ڈورے سے اُس کی ٹانگ کٹ گئی ، والدہ کو اس کا بڑا صدمہ ہوا اور مجھے یہ کہہ کر بددعا دی کہ جس طرح تونے اِس کی ٹانگ کاٹی ہے خدا تیری ٹانگ بھی ایسے ہی کاٹ دے۔ جب میں طالب علمی کی عمر کو پہنچا اور تحصیلِ علم کی غرض سے بخارا جانے کے لیے چلا تو دورانِ سفر سواری سے گرپڑا۔ بخارا جاکر میں نے بہت علاج کروایا مگر ٹانگ کٹائے بغیر بات نہ بنی ، انجام کار ٹانگ کٹوانی پڑی '' ٣ ٢ حیاة الحیوان عربی ج٢ ص١٨٨ ٣ وفیات الاعیان ج ١