ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
فرق نہ آیا۔ یہ دونوں اُمور ایسے ہیں کہ اس صورت میں بے سہارا مستورہ کو سہارا ملنا چاہیے ، دوم یہ کہ اس طرح ان کے باپ اور خاندان کی اسلام دُشمنی میں کمی بھی آجائے گی ۔ یہ دو اہم سبب ہوئے کہ آپ نے اُم حبیبہ کو شرفِ زوجیتِ نبوی سے نوازا۔ حبشہ کے بادشاہ کو جو مسلمان ہوچکے تھے ،حضور نے اپنے قاصد کے ذریعے پیغام بھیجا کہ اُم حبیبہ کو میری طرف سے پیغام نکاح پہنچادو، چنانچہ یہ پیغام پہنچادیا گیا ۔ یہ بشارت سن کر بادشاہ کی اس باندی ابرہہ کو جس نے یہ پیغام پہنچایا تھا ،اس کو اُم حبیبہ نے اپنے ہاتھوں کے دو کنگن اور پائوں کے پازیب اور انگلیوں کے چھلے انعام میں دئیے اور نکاح ہوگیا۔ مہر ِنکاح چارسو پونڈ بادشاہ نے حضور علیہ السلام کی طرف سے مہر میں دے دئیے اور سامان بھی دیا۔ حضرت صفیہ : چوتھی بیوی صفیہ بنت حیی بن اخطب ہیں ۔اس سلسلہ میں صفیہ بھی شرفِ زوجیت سے مشرف ہوئیں جو بنی نضیر کے یہودی سردار حیی بن اخطب کی بیٹی تھیں ، جن کا پہلا نکاح سلام بن شکم سے ہوا تھا، اس نے طلاق دی اس کے بعد دوسرا نکا ح کنانہ بن ابی العتیق سے ہوا، وہ غزوۂ خیبر میں مقتول ہوا ،صفیہ قید ہو کرآئیں ۔حضور ۖ نے آزاد کرکے اپنی زوجیت میں لے لیا، صفیہ حضرت ہاور ن علیہ السلام کی اولاد سے تھیں ،اس نکاح سے بے سہارا صفیہ کی دل جوئی بھی ہوئی اور اس کا اظہار بھی مقصود تھا کہ حضور کو یہود سے ذاتی عداوت نہیں تاکہ عداوت یہود میں کمی آجائے۔ حضرت زینب : پانچویں بیوی زینب بن حجش تھیں ، یہ حضور ۖ کی پھوپھی اُمیمة بنت عبدالمطلب کی بیٹی تھیں ، عرب کا دستور تھا کہ متبنی یعنی لے پالک بیٹے کواصل بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اس کی بیوی سے بصورتِ موت یا طلاق بعد از عدت بھی نکاح حرام سمجھتے تھے اس کے علاوہ اگر کسی پر غاصبانہ و ظا لمانہ طریق پر غلامی کا دا غ لگ جاتا تھا تو آزادی کے بعد بھی کسی شریف عورت کو اِس کے نکاح میں دینے کو عار سمجھا جاتا تھا ۔ ان د و رسموں کو عملی طور پر توڑنے کے لیے منشاء الٰہی کے تحت حضور علیہ السلام نے ان کا نکاح اپنے متبنیٰ لے پالک زید بن حارثہ سے کرنا چاہا لیکن چونکہ ایسا کرنا زواجِ عرب کے خلاف تھا، زینب شریف خاندان سے تھیں اور حضور کی پھوپھی زاد تھیں ،زینب اور ان کے بھائی عبداللہ بن حجش، جو دونوں مسلمان تھے ،ا ن سے جب حضور اکرم ۖ نے تذکرہ کیا تو انھوں نے زید بن حارثہ آزاد کردہ غلام سے نکاحِ زینب کو گوارا نہ کیا، جس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ وما کان لمؤمن ولا مؤمنة اذا قضی اللّٰہ ورسولہ امرا ان یکون لہم الخیرة من امرہم ومن یعص اللّٰہ ورسولہ فقد ضل ضلالا مبینا ۔ اس آیت میں مومن اور مومنہ زینب اور ان کے بھائی مراد ہیں ، یعنی مومن مرد یا عورت کے لیے درست نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کوئی فیصلہ کریں تو وہ اس پر