ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
سیّد امین گیلانی بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام ز وہ نبیوں کے نبی وہ ہیں اماموں کے امام اُن کے بندوں کا مَیں بندہ ہوں غلاموں کا غلام اللہ اللہ یہ عظمت یہ محبت دیکھیں خود خدابھیجتا ہے اُن پہ دردد اُن پہ سلام مَلک آتے ہیں فلک سے وہاں جھاڑو دیتے حُجرہ پاک جہاں ہے میرے آقا کا قیام جوق درجوق اُترتے ہیں فرشتوں کے جنود سلسلہ بند یہ ہوتا ہی نہیں،صبح نہ شام آنکھ اُٹھا کر بھی نہیں دیکھتے دنیا کی طرف اپنے مستوں کو پلاتے ہیں وہ یوں جام پہ جام تیرے میخانے میں پہنچوں میں مدینے کیسے بِن پئے ساقیا میرے لیے جینا ہے حرام کتنے ناداں ہو تم موت سے ڈرنے والو مرکے دیکھو تو سہی موت میں ہے عمرِ دوام چوکڑی بھول گئے ہوتے ختن کے آہو دیکھ لیتے جو کبھی آپ کا اندازِ خرام جتنی اُمّت ہے مِرے آقا ہیں سب کے آقا جتنی اُمّت ہے وہ سب ہے مِرے آقا کی غلام ہجر میں آنکھ برستی ہے تو دل ہے بے تاب جانے والو ، مِرا مولا کو یہ دینا پیغام قسم اللہ کی وُہی شافعِ محشر ہوں گے کملی والے کے سوا غیر کا تو ہاتھ نہ تھام کوئی کافر بھی الگ کر نہیں سکتا اِن کو جہاں اللہ کا ہے نام ، وہاں آپ کا نام جب وہ لب کھولتے اَحجار میں پڑ جاتی تھی جان جب وہ تکتے تھے تو اشجار بھی کرتے تھے سلام مُسکرا دیتے جہاں بھی وہ چمن کھِل جاتے سنگ رَیزوں کو بنا دیتے گُہر وقتِ خرام اِک یہی گُرہے کہ ہو اُن کی توجہ حاصل بھیج تواُن پہ درود اُن پہ صلٰوة اُن پہ سلاماُ س کی تقدیر پہ رشک آئے نہ کیوں گیلانی جس نے دیکھا ہے اُنہیں ، جس نے سُنا اُنکا کلام