Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

56 - 65
سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم  :
	حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دور میں نمرود کے بعد ایک نیک و صالح اور عادل حکمران گزرے ہیں جنہوں نے تمام رُوئے زمین پر حکمرانی کی تھی اِن کا نام سکندر تھا اور لقب ذوالقرنین تھا اِ نھیں ذوالقرنین کیوں کہتے تھے اس کی متعدد وجہیں ذکر کی گئی ہیں :(١) قرن کے معنی جانب اور کنارہ کے ہوتے ہیں چونکہ انہوں نے دنیاکی دونوں جانبوں یعنی مشرق و مغرب کا چکر لگایا تھا اس لیے انہیں ذوالقرنین یعنی دو جانبوں والا کہا گیا (٢) قرن کے معنٰی نسل کے بھی آتے ہیں چونکہ اُن کے زمانہ میں لوگوں کی دو نسلیں گزریں تھیں اس لیے ذوالقرنین کہا گیا یعنی دو نسلوں والے (٣) قرن کے معنی مینڈھی کے بھی آتے ہیں چونکہ اُن کے بالوں کی دو مینڈھیاں بنی ہوئی تھیں اس لیے انہیں ذوالقرنین کہا گیا یعنی دومینڈھیوں والے (٤) بعضوں نے کہا ہے کہ چونکہ انھیں علمِ ظاہری اور علمِ باطنی دونوں سے نوازا گیا تھا اس لیے انھیں ذوالقرنین کہا گیا ۔ انھوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ بیت اللہ کا طواف بھی کیا تھا ان کے وزیر حضرت خضر علیہ السلام تھے اور سولہ سو برس اِن کی عمر ہوئی تھی یہی وہ بادشاہ ہیں جنہوں نے یاجوج وما جوج کی شرارتوں سے بچنے کے لیے''سَدّ ِ سکندری'' بنایا تھا جس کا قرآن پا ک میں تفصیلی ذکر کیا گیا ہے ۔ اِن کا ایک واقعہ علامہ دِمْیَرِی ْنے ذکر کیا ہے یہ واقعہ چونکہ بہت سی حکمت کی باتوں پر مشتمل ہے اس لیے ذکر کیا جاتا ہے، ملاحظہ فرمائیے  :
علامہ دِمیری   تحریر فرماتے ہیں  : 
''روایت ہے کہ ذوالقرنین نے جب سَدّ ِ سکندری بنالیا اور اُس کو خوب مستحکم کر لیا تو آپ نے وہاں سے کوچ فرمایا اور چلتے چلتے آپ کا گزر ایک ایسی صالح قوم پر ہوا جوراہِ حق پر گامزن تھی اور اُن کے جملہ اُمور حق پر مبنی تھے اور اُن میں اوصافِ حسنہ بدرجہ کمال موجود تھے ۔روز مرہ کے امور میں عدل اور ہر چیز کی مساوی تقسیم، انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ، آپس میں صلہ رحمی ، حال وقال ایک، ان کی قبریں ان کے دروازوں کے سامنے ،ان کے دروازے غیر مقفل، نہ اُن کا امیر و قاضی،نہ آپس میں امتیازی سلوک، نہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا ، نہ گالم گلوچ اور نہ قہقہہ بازی ، نہ رنج و غم، آسمانی آفات سے محفوظ ،عمریں دراز ،نہ اُن میں کوئی مسکین نہ کوئی فقیر۔ذوالقرنین کو یہ حالات دیکھ کر تعجب ہوا اور کہنے لگے کہ تم لوگ مجھ کو اپنے حالات سے مطلع کرو کیونکہ میں تمام دنیا میں گھوماہوں اور بے شمار بحری اور بری اسفار کیے ہیں مگر تم جیسی صالح اور کوئی قوم نظر نہیں آئی۔اُن کے نمائندہ نے کہا کہ آپ جو چاہیں سوال کریں میں اُن کے جواب دیتاجائوں گا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter