ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دور میں نمرود کے بعد ایک نیک و صالح اور عادل حکمران گزرے ہیں جنہوں نے تمام رُوئے زمین پر حکمرانی کی تھی اِن کا نام سکندر تھا اور لقب ذوالقرنین تھا اِ نھیں ذوالقرنین کیوں کہتے تھے اس کی متعدد وجہیں ذکر کی گئی ہیں :(١) قرن کے معنی جانب اور کنارہ کے ہوتے ہیں چونکہ انہوں نے دنیاکی دونوں جانبوں یعنی مشرق و مغرب کا چکر لگایا تھا اس لیے انہیں ذوالقرنین یعنی دو جانبوں والا کہا گیا (٢) قرن کے معنٰی نسل کے بھی آتے ہیں چونکہ اُن کے زمانہ میں لوگوں کی دو نسلیں گزریں تھیں اس لیے ذوالقرنین کہا گیا یعنی دو نسلوں والے (٣) قرن کے معنی مینڈھی کے بھی آتے ہیں چونکہ اُن کے بالوں کی دو مینڈھیاں بنی ہوئی تھیں اس لیے انہیں ذوالقرنین کہا گیا یعنی دومینڈھیوں والے (٤) بعضوں نے کہا ہے کہ چونکہ انھیں علمِ ظاہری اور علمِ باطنی دونوں سے نوازا گیا تھا اس لیے انھیں ذوالقرنین کہا گیا ۔ انھوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ بیت اللہ کا طواف بھی کیا تھا ان کے وزیر حضرت خضر علیہ السلام تھے اور سولہ سو برس اِن کی عمر ہوئی تھی یہی وہ بادشاہ ہیں جنہوں نے یاجوج وما جوج کی شرارتوں سے بچنے کے لیے''سَدّ ِ سکندری'' بنایا تھا جس کا قرآن پا ک میں تفصیلی ذکر کیا گیا ہے ۔ اِن کا ایک واقعہ علامہ دِمْیَرِی ْنے ذکر کیا ہے یہ واقعہ چونکہ بہت سی حکمت کی باتوں پر مشتمل ہے اس لیے ذکر کیا جاتا ہے، ملاحظہ فرمائیے : علامہ دِمیری تحریر فرماتے ہیں : ''روایت ہے کہ ذوالقرنین نے جب سَدّ ِ سکندری بنالیا اور اُس کو خوب مستحکم کر لیا تو آپ نے وہاں سے کوچ فرمایا اور چلتے چلتے آپ کا گزر ایک ایسی صالح قوم پر ہوا جوراہِ حق پر گامزن تھی اور اُن کے جملہ اُمور حق پر مبنی تھے اور اُن میں اوصافِ حسنہ بدرجہ کمال موجود تھے ۔روز مرہ کے امور میں عدل اور ہر چیز کی مساوی تقسیم، انصاف کے ساتھ فیصلہ کرنا ، آپس میں صلہ رحمی ، حال وقال ایک، ان کی قبریں ان کے دروازوں کے سامنے ،ان کے دروازے غیر مقفل، نہ اُن کا امیر و قاضی،نہ آپس میں امتیازی سلوک، نہ کسی قسم کا لڑائی جھگڑا ، نہ گالم گلوچ اور نہ قہقہہ بازی ، نہ رنج و غم، آسمانی آفات سے محفوظ ،عمریں دراز ،نہ اُن میں کوئی مسکین نہ کوئی فقیر۔ذوالقرنین کو یہ حالات دیکھ کر تعجب ہوا اور کہنے لگے کہ تم لوگ مجھ کو اپنے حالات سے مطلع کرو کیونکہ میں تمام دنیا میں گھوماہوں اور بے شمار بحری اور بری اسفار کیے ہیں مگر تم جیسی صالح اور کوئی قوم نظر نہیں آئی۔اُن کے نمائندہ نے کہا کہ آپ جو چاہیں سوال کریں میں اُن کے جواب دیتاجائوں گا۔