ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
نصاب ِ تعلیم مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ سابق ناظم جمعیة علماء ہند مؤرخہ ٢٣ جمادی الاولیٰ ١٣٦٦ھ مطابق ١٧ اپریل ١٩٤٧ئ حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ مزاجِ گرامی ! کئی روز ہوئے گرامی نامہ صادر ہواتھا ۔احقر اپنی کاہلی یا مشغولیت کے باعث جواب نہیںدے سکا۔ اس تاخیر کو معاف فرماویں ۔ فسادات کی بناء پر اپنے احباب ، بزرگوں اور رفقاء کرام کی طرف سے تشویش رہتی ہے خدا کرے آپ سب حضرات بہمہ وجوہ بعافیت ہوں ۔ آپ معاف فرمادیں آپ کو غلط فہمی ہوئی ۔ احقر نصاب کے بارے میں مبصر کبھی بھی نہیں تھا۔ اب تو چند سال سے جیل خانہ میں گوشہ نشینی کی زندگی بسر کی اور باہر آیا تو دفتر مرکزیہ جمعیة علمائے ہند میں محرر ی کی خدمت انجام دے رہا ہوں ۔جو لفظِ نظامت کی عملی حقیقت ہے۔ ایسی حالت میں احقر کا کچھ لکھنا نابلد کی تحریر ہوگی مگر ارشاد گرامی کی تعمیل بھی ضروری معلوم ہوتی ہے ۔ لہٰذا سب سے پہلے احقر یہ واضح کر دینا ضروری سمجھتا ہے کہ تبدیلی نصاب کے بارہ میں احقر کچھ زیادہ روشن خیال نہیں واقع ہوا۔ بلکہ بڑی حد تک احقر مقلد ہے۔ موجودہ نصاب میں کچھ تبدیلی کی ضرورت معلوم ہوتی ہے اور احقر ضروری سمجھتا ہے ، مگر وہ تبدیلی صرف جزوی ترمیم ہے تنسیخ نہیں۔ پرائمری اور ابتدائی درجات میں تو احقرکی یہ خواہش ہے کہ اُن کا نقشہ وہی ہو جو سرکاری پرائمری اسکولوں کا ہوتا ہے ۔البتہ اس میں مذہبیات کا اضافہ آپ کردیں مگر وہ نہایت سہل ہو کہ بچے بآسانی اس کو برداشت کرلیں ۔ اس طرح کسی مسلمان کو اس کا موقعہ نہ رہے گا کہ وہ آپ کے مدرسہ میں اپنے بچے کو نہ بھیجے ۔ وہ پرائمری تعلیم جو پرائمری سکول میں دی جاتی ہے آپ کے ہاں بھی دی جائے گی ۔اس پر قرآن حکیم اور دینیات کا اضافہ ہو جائے گا ۔ گورنمنٹ بھی آپ کے بچے کو