Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004

اكستان

45 - 65
حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق   کا عشق رسالت  :
	حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی آنحضور  ۖ  سے بہت محبت اور عقیدت رکھتی تھیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سفر کی تیاری کی تو انہوں نے اپنے آقا حضور اکرم  ۖ  کا جبہ مبارک اپنی ہمشیرہ حضرت اسماء   کو دیا جو انہوں نے بڑی محبت وادب سے سنبھال کر رکھا۔اس جبہ سے حسن عقدت کا یہ عالم تھا جب گھر میں کوئی فرد بیمار ہوتا تو آپ اپنے محبوب نبی کریم  ۖ  کا جبہ مبارک نکال کر دھو کر اس کا پانی مریض کو پلا دیتی تھیںجس سے وہ صحت یاب ہوجاتا تھا۔
	حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی آنحضور  ۖ  سے عشق ومحبت کا یہ عالم تھا جب بھی آپ  ۖ  کا جبہ مبارک دیکھتیں آپ کی آنکھوں میں آنسو آجاتے نظروں کے سامنے حضور اکرم  ۖ  کا عہد مسعود اور حسین وجمیل چہرہ مبارک گھوم جاتا تھا (عشق رسو ل کریم ص ٤١٤ )اور آپ  ۖ  کے فراق میں غمگین ہوجاتی تھیں۔
حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت  : 
	آنحضور  ۖ  کے پاس بہت سے جانثار محبتوں کے دئیے جلائے بیٹھے تھے۔ اسی اثنا میں حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حاضرِ خدمت ہوئیں، بڑے ادب کے ساتھ گویا ہوئیں ۔''یا رسول اللہ  ۖ  ایک وہ وقت تھا کہ میں دنیا میں نہیں چاہتی تھی کہ آپ  ۖ  کے مکان کے سوا کوئی اور مکان تباہ ہو اور اب محبت کا یہ عالم ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ دنیا میں کوئی اور مکان رہے یا نہ رہے مگر آپ  ۖ  کا مکان قائم رہے''۔اس محبت کرنے والی خاتون کی بات سماعت فرمانے کے بعد رسولِ اکرم  ۖ نے ارشاد فرمایا ! تم اُس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتیں جب تک تم مجھے اپنی ذات سے بھی زیادہ نہ چاہو۔ عرض کی۔بے شک یا رسول اللہ  ۖ !  اب میرا یہی حال ہے ''۔ (عشق رسول کریم ص ٤١٠)یعنی میں آپ  ۖ  سے اپنی ذات سے بھی زیادہ عشق و محبت کرتی ہوں۔
عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے  : 
	عہد حاضر میں ہر شخص اور ہر فرقہ عاشق رسول ہونے کا ڈھنڈورا پیٹتا پھرتا ہے حالانکہ حقیقی عشق و محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اپنی خواہشات اپنی زندگی آپ  ۖ  کے تابع فرمان کردے۔ عہدنبوی کا واقعہ ہے ایک نوجوان لڑکی از خود رسول اللہ  ۖ کے فیصلہ پر راضی ہو گئی تھی۔ حضرت انس  فرماتے ہیں کہ رسول اللہ  ۖ  نے جلبیب کے لیے ایک انصار لڑکی کے باپ کی طرف پیغام ِنکاح بھیجا اُس نے کہا کہ میں اِس کی ماں سے پوچھوں۔ آپ  ۖنے فرمایا ٹھیک ہے تو وہ بند
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
70 اس شمارے میں 3 1
71 حرف آغاز 4 1
72 پاکستان میں کیا کیا ہوگا 7 71
73 درس حدیث 9 1
74 بدخصلت یہودیوں کی رائے کا تضاد : 9 73
75 اسلام لانے کی وجہ : 9 73
76 یہودی حق کو چھپاتے تھے : 10 73
77 خواب اور جنت کی بشارت : 10 73
78 باوضو رہنے اور نفل پڑھنے کی فضیلت : 12 73
79 سرورِ کونین فخردوعالم ۖ کی حیات ِ طیبہ ایک نظرمیں 13 1
80 ظہورِ قدسی : 13 79
81 ولادت آنحضرت ۖ : 13 79
82 طلوع آفتابِ رسالت : 14 79
83 متفرقات : 14 79
84 سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے : 14 79
85 ہجرت ِنبوی : 15 79
86 اسلامی ریاست کی ابتداء : 16 79
87 آنحضرت ۖ کے چچا : 17 79
88 آنحضرت ۖ کی پھوپھیاں : 17 79
89 آنحضرت ۖ کی والدہ ماجدہ : 17 79
90 ضمیمہ 17 79
91 آنحضرت ۖ کی ازواجِ مطہرات 18 79
92 آنحضرت ۖ کی باندیاں : 19 79
93 آنحضرت ۖ کے صاحبزادے : 19 79
94 آنحضرت ۖ کی صاحبزادیاں : 19 79
95 جناب حضرت مولانا حاجی سیّد محمد عابد صاحب 20 1
96 دیوبند ، دارالعلوم او ر ملکی حالات 20 95
97 قیام دارالعلوم 22 95
98 ایک الہامی تجویز : 25 95
99 وفیات 29 1
100 موت العَالِم موت العَالَم 29 99
102 نعتِ رسول ۖ 31 1
103 سیرة نبوی اور مستشرقین 33 1
104 تعددِ زوجات : 33 103
105 سبب ِاول ....... تعددِ زوجات کا اصل سبب تعلیم ِدین تھا : 33 103
106 سبب ِدوم : 34 103
107 سبب ِسوم : 35 103
108 حضرت جویریہ : 35 103
109 حضرت اُمِ حبیبہ : 35 103
110 حضرت صفیہ : 36 103
111 حضرت زینب : 36 103
112 وحی پر مستشرقین کا اعتراض : 38 103
113 جامعہ مدنیہ جدید کی زیرِ تعمیر عمارت کا نقشہ 39 1
114 نصاب ِ تعلیم 40 1
115 مکتوب گرامی حضر ت مولانامحمد میاں 40 114
116 خواتین کا عشق رسالت 43 1
117 حضرت سیّدہ اُم سلیم کا عشق ِرسالت : 43 116
118 حضرت اُم سلیم کا بچوں کو حب ِرسالت کی تعلیم دینا : 44 116
119 حضرت سیّدہ اُم عمارہ کا میدانِ جہاد میں عشقِ رسالت : 44 116
120 حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : 45 116
121 حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : 45 116
122 عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : 45 116
123 رسول اللہ ۖ کی محبت وبقاء پر پورے خاندان کو ترجیح دینا : 46 116
124 رسول اللہ ۖ کی محبت میں اپنی جان قربان کردینا : 47 116
125 خواتین کے حُبِّ رسالت کا اظہار میدان جنگ میں : 47 116
126 حضرت صفیہ کی بہادری : 47 116
127 ایک اور مسلم خاتون کا کردار : 47 116
128 اُم عطیہ نے سات غزوات میں آپ کے ساتھ شرکت کی : 47 116
129 اُم عمارة کا مدعی نبوت مسلیمہ کذاب کے خلاف جذبہ رسالت : 48 116
130 حضرت خنساء کا عشق رسول اور اپنے بیٹوں کو شہادت کی وصیت کرنا : 48 116
131 بھیج تو اُن پہ دروداُن پہ صلٰوة اُن پہ سلام 50 1
132 دینی مسائل 51 1
133 ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) 51 132
134 جن وجہوں سے نماز کا توڑ دینا درست ہے اُن کا بیان : 53 132
135 حاصل مطالعہ 54 1
136 ایک عجیب مسئلہ کا حل : 54 135
137 عَاقِلُ اَھْلِ الْاُنْدُلُسِ : 54 135
138 ماں کی بددعاء : 55 135
140 سکندر ذوالقرنین اور ایک صالح قوم : 56 135
141 شریعت کا حکم توڑنے کا انجام : 59 135
142 حجاب کا استعمال کینسر سے بچاتا ہے : 60 135
143 تقریظ وتنقید 61 1
144 بقیہ دینی مسائل 64 132
Flag Counter