ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق کا عشق رسالت : حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی آنحضور ۖ سے بہت محبت اور عقیدت رکھتی تھیں ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سفر کی تیاری کی تو انہوں نے اپنے آقا حضور اکرم ۖ کا جبہ مبارک اپنی ہمشیرہ حضرت اسماء کو دیا جو انہوں نے بڑی محبت وادب سے سنبھال کر رکھا۔اس جبہ سے حسن عقدت کا یہ عالم تھا جب گھر میں کوئی فرد بیمار ہوتا تو آپ اپنے محبوب نبی کریم ۖ کا جبہ مبارک نکال کر دھو کر اس کا پانی مریض کو پلا دیتی تھیںجس سے وہ صحت یاب ہوجاتا تھا۔ حضرت سیّدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی آنحضور ۖ سے عشق ومحبت کا یہ عالم تھا جب بھی آپ ۖ کا جبہ مبارک دیکھتیں آپ کی آنکھوں میں آنسو آجاتے نظروں کے سامنے حضور اکرم ۖ کا عہد مسعود اور حسین وجمیل چہرہ مبارک گھوم جاتا تھا (عشق رسو ل کریم ص ٤١٤ )اور آپ ۖ کے فراق میں غمگین ہوجاتی تھیں۔ حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حُبِّ رسالت : آنحضور ۖ کے پاس بہت سے جانثار محبتوں کے دئیے جلائے بیٹھے تھے۔ اسی اثنا میں حضرت سیّدہ فاطمہ بنت عتبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حاضرِ خدمت ہوئیں، بڑے ادب کے ساتھ گویا ہوئیں ۔''یا رسول اللہ ۖ ایک وہ وقت تھا کہ میں دنیا میں نہیں چاہتی تھی کہ آپ ۖ کے مکان کے سوا کوئی اور مکان تباہ ہو اور اب محبت کا یہ عالم ہے کہ میں چاہتی ہوں کہ دنیا میں کوئی اور مکان رہے یا نہ رہے مگر آپ ۖ کا مکان قائم رہے''۔اس محبت کرنے والی خاتون کی بات سماعت فرمانے کے بعد رسولِ اکرم ۖ نے ارشاد فرمایا ! تم اُس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتیں جب تک تم مجھے اپنی ذات سے بھی زیادہ نہ چاہو۔ عرض کی۔بے شک یا رسول اللہ ۖ ! اب میرا یہی حال ہے ''۔ (عشق رسول کریم ص ٤١٠)یعنی میں آپ ۖ سے اپنی ذات سے بھی زیادہ عشق و محبت کرتی ہوں۔ عشق رسالت کا تقاضہ تعمیل ِحکمِ رسالت ہے : عہد حاضر میں ہر شخص اور ہر فرقہ عاشق رسول ہونے کا ڈھنڈورا پیٹتا پھرتا ہے حالانکہ حقیقی عشق و محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اپنی خواہشات اپنی زندگی آپ ۖ کے تابع فرمان کردے۔ عہدنبوی کا واقعہ ہے ایک نوجوان لڑکی از خود رسول اللہ ۖ کے فیصلہ پر راضی ہو گئی تھی۔ حضرت انس فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے جلبیب کے لیے ایک انصار لڑکی کے باپ کی طرف پیغام ِنکاح بھیجا اُس نے کہا کہ میں اِس کی ماں سے پوچھوں۔ آپ ۖنے فرمایا ٹھیک ہے تو وہ بند