ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مئی 2004 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( نماز میں حدث ہو جانے کا بیان ) نمازمیں اگر حدث ہو جائے تو اگر حدثِ اکبر ہو جس سے غسل واجب ہو جائے تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر حدثِ اصغر ہو گا جس سے صرف وضو ٹوٹتا ہے تو دوحال سے خالی نہیں ۔ اختیاری ہو گا یا غیر اختیاری یعنی اُس کے وجود میں یا اس کے سبب میں بندوں کے اختیار کو دخل ہوگا یا نہیں۔ اگر اختیاری ہوگا تو نماز فاسد ہو جائے گی ۔مثلاً کوئی شخص نماز میں قہقہے کے ساتھ ہنسے یا اپنے بدن میں کوئی ضرب لگاکر خون نکال لے یا عمداً اخراج ِریح کرے یا کوئی شخص چھت کے اُوپر چلے اور اِس چلنے کے سبب سے کوئی پتھر وغیرہ چھت سے گر کر کسی نماز پڑھنے والے کے سرمیں لگے اور خون نکل آئے اِن سب صورتوں میں نماز فاسد ہو جائے گی ۔ اس لیے کہ یہ تمام افعال بندوں کے اختیار سے صادر ہوتے ہیں ۔ اور اگر بے اختیاری ہوگا تو اِس میں دوصورتیں ہیں ،یا نادر الوقوع ہوگا جیسے جنون ، بے ہوشی یا امام کا مرجانا وغیرہ ، یا کثیر الوقوع جیسے خروج ریح ، پیشاب،پاخانہ ، مذی ، وغیرہ پس اگر نادر الوقوع ہو گا تو نماز فاسد ہو جائے گی اور اگر نادر الوقوع نہ ہوگا تو نماز فاسد نہ ہوگی بلکہ اس شخص کو شرعاًاختیار واجازت ہے کہ اس حدث کے رفع کرنے کے بعد اسی نماز کو تمام کرلے اور اس کو بناء کہتے ہیں لیکن اگر نماز کا اعادہ کرے یعنی شروع سے پڑھے تو بہتر ہے اور اس بناء کرنے کی صورت میں نماز فاسد نہ ہونے کی چند شرطیں ہیں : (١) کسی رکن کو حالتِ حدث میں ادا نہ کرے۔ (٢) کسی رکن کو چلنے کی حالت میں ادا نہ کرے مثلاً جب وضو کے لیے جائے یا وضو کرکے لوٹے تو قرآن مجید کی تلاوت نہ کرے اس لیے کہ قرآن مجید کا پڑھنا نماز کا رکن ہے۔ (٣) کوئی ایسا فعل جو نماز کے منافی ہو نہ کرے نہ کوئی ایسا فعل کرے جس سے بچنا ممکن ہو۔ (٤) حدث کے بعد بغیر کسی عذر کے ایک رکن ادا کرنے کے بقدر توقف نہ کرے بلکہ فوراً وضو کرنے کے لیے جائے۔ ہاں اگر عذر سے دیر ہوجائے تو مضائقہ نہیں مثلاً صفیں زیادہ ہوں اور خود پہلی صف میں ہو اور صفوں کو پھاڑ کر آنا مشکل ہو تو اِس صورت میں اگر آنے میں ایک رکن کے بقدر دیر لگ جائے کہ مشکل سے صفوں سے نکل کر آئے تو مضائقہ نہیں۔ مسئلہ : منفرد کو اگر حدث ہوجائے تو اُس کو چاہیے کہ فوراًوضو کرلے اور جس قدر جلد ممکن ہو وضو سے فراغت کرے۔مگر وضو تمام سنن ومستحبات کے سا تھ پورا کرے اور اس درمیان میں کوئی کلام وغیرہ نہ کرے ۔ پانی اگر قریب مل سکے تو دُور نہ جائے۔ حاصل یہ ہے کہ جس قدر حرکت سخت ضروری ہواُس سے زیادہ نہ کرے۔ وضو کے بعد چاہے وہیں اپنی